بولان میں فوجی آپریشن، مسلح جھڑپ

1298

بلوچستان کے علاقے میں بولان میں پہاڑی سلسلے میں پاکستان فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے۔

گذشتہ روز شروع ہونے والے فوجی آپریشن میں آج مزید شدت لائی گئی مختلف مقامات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کی پرواز و شیلنگ جاری ہے جبکہ اس دوران فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات آنا باقی ہے۔

فوجی آپریشن بولان کے علاقوں کمان، یخو، اوچ کمان، گمبدی، درگ پیرانی، سارو، بزگر اور سبی کے علاقے سانگان میں جاری ہے جبکہ ہرنائی سے متصل پہاڑی سلسلوں میں بھی فوج کی پیش قدمی جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق اوچ کمان میں ہیلی کاپٹروں کو شیلنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے جبکہ دھماکوں کی آواز بھی سنی گئی جہاں عام آبادی کو فوج کیجانب سے نشانہ بنانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

بولان و گردنواح میں آپریشن کا آغاز ایسے وقت کیا گیا ہے جب بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ دنوں زیر حراست دو پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں کی رہائی کے بدلے اپنے مطالبے کے لیے 4 نومبر تک آخری الٹی میٹم دیا-

خیال رہے 25 ستمبر 2022 کی رات ہرنائی کے علاقے زردآلو کے مقام پر مسلح افراد نے مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرتے ہوئے گاڑیوں کی تلاشی لی اورشناخت کے بعد دو افراد کو اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ مسلح افراد نے کوئلہ لیجانے والی چار ٹرکوں کے ٹائر بھی تباہ کیئے۔

مذکورہ واقعے کے بعد پاکستان فوج نے آپریشن کا آغاز کیا جہاں آپریشن میں حصہ لینے والے دو میں سے ایک ہیلی کاپٹر کو مسلح افراد نے مار گرایا ہیلی کاپٹر  تباہ  ہونے  کے نتیجے میں پاکستان فوج  کے چھ اہلکار ہلاک ہوگئے تھے-

مذکورہ افراد کو حراست میں لینے و کوئلہ ٹرکوں پر حملے اور ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بعد ازاں ایک بیان میں بلوچ سیاسی اسیران کے رہائی کے بدلے ان قیدیوں کو رہا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔

گذشتہ دنوں بی ایل اے کے ترجمان نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک اور بیان میں کہا کہ بی ایل اے پاکستانی فوج کو جنگی قیدیوں کے تبادلے کیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت دیتی ہے، جس کے فوری بعد بی ایل اے کے زیر حراست جنگی قیدیوں جونیئر کمیشنڈ آفیسر کلیم اللہ اور ملٹری انٹلجنس ایجنٹ محمد فیصل کو بلوچ قومی عدالت سے ملنے والی سزا پر فوری عملدرآمد کی جائیگی-

“بلوچ لبریشن آرمی اپنے پانچ اکتوبر ۲۰۲۲ کی جاری کردہ بیان میں یہ واضح کرچکی ہے کہ اگر پاکستانی فوج نے قیدیوں کے رہائی کیلئےکسی قسم کی جارحیت کا استعمال کیا، تو بی ایل اے یہ حق محفوظ رکھے گا کہ اپنی دفاع میں جنگی قیدیوں کے تبادلے کی اپنی دعوت کو منسوخ کرکے، قیدیوں کے سزا پر فالفور عملدرآمد کرے۔”