بلوچستان کا موجودہ سیاسی صورت حال ۔ مھراج بلوچ

200

بلوچستان کا موجودہ سیاسی صورت حال

تحریر: مھراج بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان وہ بد بخت خطہ ہے جس کا نام زبان پہ آتے ہی آپ کو بدحالی، کرپشن، خون ریزی، روڑ حادثات، منشیات اور بہت سےمسائل زہن میں آجاتے ہیں۔ قدرتی زخائر سے مالا مال بلوچستان جہاں لوگ دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں، وہ بلوچستان جسکی وجہ سے پورا ملک پاکستان چل رہا ہے لیکن بلوچستان کی قسمت میں نوجوانوں کی لاشیں لکھا جا رہا ہے، بلوچستان کو ہر طرحسے ہمیشہ پسماندہ رکھا گیا ہے جسکی وجہ بلوچستان کا مستقبل تاریک دکھائی دے رہا ہے جو آنے والے وقت میں پورے بلوچستان کوآگ کی طرح اپنے لپٹ میں لے گا۔

اگر بات کریں پارلیمانی سیاست کی تو سب کے سب اپنے بینک بیلنس اور دولت جمع کرنے میں مصروف ہیں، چاہے حکومت ہو یااپوزیشن کے لوگ صرف اپنی زاتی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں، ثناء بلوچ جو دو دو گھنٹے کی جزباتی تقریریں کرتے کرتے نہیںتھکتے لیکن  آج کل وہ ایسا خاموش ہے جیسے ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ بلوچستان کے سارے مسلئے اب ختم ہو چکے ہیں، مگر ہرگزایسا نہیں بلوچستان آج بھی اسی تباہی کا شکار ہے یہاں روز نوجوانوں کی لاشیں اٹھائے جاتے ہیں، بے روزگاری اتنی عام ہو گئی ہےکہ لوگ خود کشی کرنے پر مجبور ہیں گزشتہ تین مہینوں میں تربت میں بہت سے خود کشی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

بلوچستان کے لوگوں کا صرف ایک زریعہ معاش تھا جس سے سب لوگ با روزگار تھے لیکن اسے بھی قبضہ مافیا کے ہاتھوں بیچ دیاگیا، بارڈر پر مافیا کا قبضہ کبھی ٹوکن سسٹم تو کبھی آئی ٹیگ کے نام پہ لوگوں کو زلیل کیا جارہا ہے، دوسری طرف مغربیبلوچستان زاہدان کا سیاسی صورتحال جہاں حال ہی میں بے گناہ بلوچوں کو دوران نماز مسجد میں شہید کیا گیا جس کی وجہ سےوہاں کے لوگ بہت غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں۔

ان تمام حالات کو دیکھ کر ہمیں بلوچستان کا مستقبل تباہ کن نظر آرہا ہے تو میری درخواست ان قوتوں سے ہے خدارہ اب بس کریںبلوچستان اب مزید برداشت نہیں کر سکتا لوگ تھک چکے ہیں اب مزید ہم یہ ظُلم و جبر اور ناانصافی برداشت نہیں کرسکتے، اب ہممزید لاشیں اٹھا نہیں سکتے، ہمیں  روزگار اور نام نہاد ترقی کے نام پر تزلیل کرنا بند کیا جائے، بلوچستان جو قدرتی وسائل سے مالامال ہے، ان کے باسیوں کو انکا حقوق دیا جائے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں