ہنگامی بنیادوں پر بلوچستان میں عالمی ڈونر کانفرنس طلب کی جائے – لشکری رئیسانی

135

سینئر بلوچ سیاست دان حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی دوبارہ بحالی کیلئے حکومت آپریشنل ایجنڈا تشکیل دے کر اس پر عملدآمد کاآغاز کرے۔ پچیس ہزار روپے کی خیرات سے اتنی بڑی قدرتی آفت پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔

سراوان ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان کے تمام اضلاع متاثر ہوئے ہیں، صوبے کا باقی ملک سے زمینی رابطہ منقطع ہے ایسے میں 25 ہزار روپے کی خیرات سے اتنی بڑی آفت پر قابو نہیں پایا جاسکتا نہ ہی اس غنی صوبے کے غیرت مند لوگ جن کے حال ہی میں تین سو بلین ڈالر کے بڑے قدرتی وسیلہ کو فروخت کیا گیا ہے وہ اس خیرات کو قبول کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں لوگوں کا انحصار زراعت پر ہے جو بارشوں اور سیلابی ریلوں میں ختم ہوگئی۔ صوبے کے طول وعرض میں لوگ اس امید پر ہیں کہ انہیں اس بہت بڑے بحران میں ریسکیو کیا جائے گا۔

لشکری نے کہا کہ ہنگامی بنیادوں پر صوبے میں ایک عالمی ڈونرز کانفرنس طلب کیا جائے اس ڈونرز کانفرنس میں اقوام متحدہ، یورپی یونین کے ڈونر اداروں، ایشائی ترقیاتی بینک سمیت دنیا بھر میں کام کرنے والے ڈونرز کو مدعو کیا جائے اور صوبے میں بڑے پیمانہ پر آپریشن کا آغاز کرکے متاثرہ لوگوں تک خوراک، ٹینٹ پہنچائے جائیں، جن لوگوں کے مکانات منہدم ہوئے ہیں انہیں از سر نو تعمیر کرکے دیئے جائیں، انفراسٹریکچر کو ازسرنو تعمیر کیاجائے، جو ڈیمز ٹوٹے ہیں انہیں دوبارہ تعمیر کیا جائے، جن زمینداروں کے بندات متاثر ہوئے انہیں دوبارہ بندات تعمیر کرکے دیئے جائیں۔

انہوں نے کہاکہ قدرتی آفت سے متاثرہ ملک کے 47 فیصد حصہ کو میڈیا میں بلیک آؤٹ کیا گیا ہے کیونکہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ سیلاب میں بہنے والے لوگ نہیں بلکہ شہباز گل، توشہ خانہ اور عمران خان ہیں۔

نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کوئٹہ کے علاقے کیچی بیگ میں کنویں میں گرنے والے بچے کو ریسکیو کرنے کے دوران شہید ہونے والے بالاچ نوشیروانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بالاچ نے انسانیت کو بچاتے ہوئے اپنی زندگی قربان کرکے دنیا کو پیغام دیا کہ بلوچستان میں آج بھی روایات زندہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے طلباء، سماجی شخصیات ڈونیشن جمع کرکے متاثرہ لوگوں تک امداد پہنچا رہے ہیں مگر اس تاریخی بحران سے بلوچستان کے لوگوں کو نکالنے کیلئے وفاقی حکومت آپریشنل ایجنڈا تشکیل دے کر اس پر فوری عملدرآمد کا آغاز کرے۔