کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

203

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4731 دن ہوگئے۔ اظہار یکجتی کرنے والوں میں ایچ آر سی پی کے صوبائی چیئرپرسن حبیب طاہر، شمس کاکڑ اور فرید شاہوانی و دیگر شامل تھیں-

اظہار یکجہتی کے لئے آئے وفد سے گفتگو میں وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ماہ اگست کے شروع کے دنوں میں ہی پاکستانی فورسز نے بلوچ سرزمین کو اس کے فرزندوں کے خون میں نہلا کر اس ماہ کی ابتدا کی۔ اسلام آباد بلوچ قوم کے وجود کو اپنے لیے خطرہ سمجھ کر ہمدردی جتا رہا ہے اس کو بلوچ قوم سے کوئی سروکار نہیں-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جبری لاپتہ افراد سے متعلق مقدمہ کی سماعت محض ڈرامہ ہے کیونکہ ماورائے آئین و قانون جبری گمشدگی کے واقعات میں مزید تیزی آچکی ہے۔ عدالت میں جبری طور پر لاپتہ کئے جانے والے افراد کی بازیابی کے لیے احکامات جاری کئے گئے ہیں مگر اس کے باوجود بھی لاشیں بدستور موصول ہورہی ہیں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بلوچوں کا نام استعمال کی جارہی ہے جبری لاپتہ افراد کے مسئلے پر بحث ہونی چاہیے قومی پرامن جدوجہد کی راہ میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں کی جائے گی میڈیا جانبدار رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا ایک فیصلہ کن مرحلے کی جانب بڑھتی ہوئی پرامن جدوجہد عوامی مقبولیت اور عالمی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکی ہے جس کے ساتھ ساتھ جدوجہد کے اندر موجود کچھ مسائل جو کہ اب تک دیگر واقعات کے سامنے پس منظر میں جاچکے تھے اب منظر نامہ پھر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں-

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ تنظیم میں مسائل موجود ہیں جن کا حل ہونا تنظیم کے لیے اشد ضروری ہے جو کہ آنے والے وقت میں تنظیم کی نوعیت اور نئے صف جب پاکستان اپنی گماشتہ کرداروں کو متحد کرکے ان کو ہمارے تنظیم کے خلاف استعمال کررہا ہے جس سے رد انقلابی لوگ فاہدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔