لواحقین دھرنا ختم کرکے گھر چلے جائیں، اسکے بعد دیکھا جائے گا – حکومتی وفد

774

زیارت واقعے کے بعد گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے دھرنے کو آج بتیس دن مکمل ہو گئے، آج کیمپ میں حکومتی وفد صوبائی وزیر نور محمد دمڑ، پارلیمانی سیکرٹری ایس اینڈ جی ڈی اے بشریٰ رند، ایم پی اے اختر حسین لانگو، ایم پی اے شکیلہ نوید دہوار تشریف لائے۔

صوبائی وزیر اور اراکین اسمبلی نے دھرنے کے شرکاء و لواحقین سے اظہار یکجہتی و مذاکرات کی کہ کسی مفاہمتی حوالے سے انکو منایا جاسکے۔

حکومتی وفد کا کہنا تھا کہ لواحقین دھرنا ختم کرکے اپنے اپنے گھر کو جائیں اسکے بعد انکے مطالبات اور مسائل کیلئے حل دیکھا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا بلوچستان سیلاب زدہ ہو چکا ہے، آفت زدہ حالت میں لواحقین اپنے گھر چلے جائیں۔

وفد سے ملاقات اور مذاکرات سے کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا جس سے لواحقین کو مطمئن کیا جاسکے کہ وہ دھرنے کا ختم کر دیں۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد ایک مہینہ گذرنے کے بعد ہمیں یہ کہنے کے لئے تشریف لائے کہ آپ لوگ دھرنا ختم کرکے اپنے اپنے گھر چلے جائیں اسکے بعد دیکھا جائے گا –

خیال رہے کہ پچاس کے قریب لواحقین پچھلے ایک مہینے سے زیادہ موسم کی شدت میں ریڈ زون میں گورنر ہاؤس کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں لیکن اب تک انکے مطالبات کو ماننے یا سننے میں حکومت سنجیدہ دیکھائی نہیں دے رہا ہے –

خضدار سے 22 جولائی 2017 کو جبری لاپتہ محمد انور ولد محمد کی والدہ نے آج دھرنے میں شرکت کرکے اس کا حصہ بنی اور اپنے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کیا –

آج شدید بارشوں کی وجہ سے خیموں میں پانی بھر آیا، جس سے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا –