سی ٹی ڈی کا بی ایل اے ارکان کی گرفتاری کا دعویٰ

969

خفیہ اطلاع پر کاروائی کے دوران مستونگ سے بلوچ لبریشن آرمی کے دو ارکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے – سی ٹی ڈی حکام کا دعویٰ

کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رواں ہفتے اتوار کے روز سی ٹی ڈی بلوچستان نے خفیہ اطلاع پر مستونگ کے علاقے شیرین آب روڈ پر کاروائی کرتے ہوئے رحیم بخش ولد سنجر خان اور بہاول خان ولد جمعہ خان  محمد حسنی سکنہ کھڈ کوچہ، مستونگ کو گرفتار کیا۔

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار افراد کا تعلق بلوچستان میں متحرک آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی سے ہیں۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق گرفتار افراد سے بڑی تعداد میں بارودی مواد برآمد کرکے کوئٹہ سی ٹی ڈی تھانہ میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ دوران تفتیش مذکورہ افراد نے کاروائیوں میں اپنی اور اپنے ساتھیوں کی بلواسطہ اور بلا واسطہ شرکت کے متعلق تفصیلات بھی بتائی ہیں جس میں سب سے اہم کاروائی 29 مئی 2015 ء کو مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں 20 پشتون مسافروں کو بس سے اتار کر قتل کرنا شامل ہیں۔

حکام کے مطابق گرفتار افراد نے کولپور کے علاقے میں گیس پائپ لائن کو تباہ کیا، کشتری کے علاقے میں کریش پلانٹ مشین کو تباہ کرنے اور جوہان کے علاقے میں واقع لیویز تھانہ جوہان کو حملے میں تباہ کرنے کا انکشاف کیا ہے۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے گرفتار مبینہ ارکان نے اس کے علاوہ ایف سی پر حملے، فورسز کیمپس کو نشانہ بنانے کا بھی انکشاف کیا ہے جبکہ ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ مستونگ میں پشتون مسافروں کو قتل کرنے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول نہیں کی تھی بلکہ مبینہ طور پر ایک اور مسلح تنظیم نے ذمہ داری قبول کی تھی جبکہ مہران مری سمیت دیگر بلوچ تنظیموں و رہنماوں نے واقعے کی مذمت کی تھی۔

یاد رہے کہ سی ٹی ڈی نے اس سے قبل بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لوگوں کی گرفتاری یا مقابلے میں مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے ماضی میں اس نوعیت کے واقعات میں گرفتار یا مقابلے میں مارے جانے والوں کی شناخت پہلے سے لاپتہ یا زیر حراست افراد کے طور پر ہوئی ہے۔

رواں ماہ 18 جولائی کو کاونٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے بی ایل اے سے تعلق کے شبے میں ایک شخص کی گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا جہاں اس شخص کی شناخت غوث بخش ولد علی خان لانگانی مری سکنہ مری کیمپ ہزارگنجی کوئٹہ کے نام سے ہوا تھا-

تاہم دوسری جانب دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والے رپورٹ و اطلاعات کے مطابق غوث بخش ولد علی خان مری کو پاکستانی فورسز نے 9 اگست 2021 بروز اتوار شاہرگ کے علاقے کھوسٹ سے گرفتار کر کے لاپتہ کردیا تھا اور وہ پہلے زیر حراست تھا-