خضدار: اسکولوں میں بچوں کا داخلہ لوگوں کے لئے درد سر بن گیا

605

بلوچستان کے سرد علاقوں میں سالانہ تعطیلات کے بعد اس وقت اسکول اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کا سلسلہ جاری ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والے اطلاعات کے مطابق خضدار کے علاقے کٹھان ہائی سکول میں نئے بچوں کا داخلہ لوگوں کے لئے درد سر بن گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کٹھان ہائی سکول میں نئے بچوں کو داخلہ کے لئے انتظامیہ کی جانب سے انٹری ٹیسٹ کے نام پر داخلہ ملنے پہ کئی مشکلات کا سامنا ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق اسکول میں داخلہ کے خواہشمند بچوں سے آؤٹ آف کورس سوالات پوچھ کر انہیں اسکول میں داخلہ نہیں دیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انٹری ٹیسٹ کو اس قدر مشکل بنایا گیا ہیں جو بچوں کے پہنچ سے دور ہیں۔ علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا کہ دوسری جانب بااثر لوگوں کے بچوں کو بغیر انٹری ٹیسٹ کے اسکول میں داخلہ دیا جارہا ہے۔

علاقہ مکینوں نے بتایا کہ اب ہمارے پاس دو راستے رہ گئے ہیں کہ ہم اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں داخل کروائیں یا انہیں تعلیم نہیں دیں۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ علاقے کے لوگوں کو بڑی مشکل سے دو وقت روٹی نصیب ہوتی ہے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخلہ نہ ملنے کی صورت میں ہم مجبور ہیں کہ اپنے بچوں کو تعلیم سے دور رکھیں۔

ًخیال رہے کہ بلوچستان میں تعلیمی شرح دیگر صوبوں کی نسبت انتہائی کم ہے سرکاری سکولوں کا انفراسٹرکچر انتہائی خراب اور بوسیدہ ہے 47 فیصد سکولوں کی عمارتوں کی حالت غیر اطمینان بخش ہے۔

صوبے کے 5 میں سے 4 سکولوں میں بجلی، 3 میں سے 2 میں پینے کا پانی ، 4 میں سے 3 میں حاجت خانوں ( بیت الخلاء) اور ہر 4 میں سے 3 سکولوں کو چار دیواری تک میسر نہیں ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں سکول جانے کی عمر کے 27 لاکھ بچے ہیں جن میں 25 لاکھ سکول نہیں جاتے۔ پرائمری سکول میں داخلہ لینے والے 8 لاکھ 65 ہزار 3 سو 37 بچوں میں سے 57 فیصد پرائمری پاس کرنے سے قبل تعلیم کو خیر باد کہہ دیتے ہیں۔

بلوچستان میں سکول نہ جانے والے بچوں میں لڑکیوں کی شرح زیادہ ہے۔ 5 سے 16سال کی عمر کی 62 فیصد لڑکیاں سکولوں سے محروم ہیں۔ پرائمری سکولوں میں لڑکیوں کے داخلے کی شرح 35 فیصد ہے جوکہ ہائی سکول تک پہنچتے پہنچتے صرف 4 فیصد رہ جاتی ہے۔

بلوچستان میں 5 سے 16سال کی عمر کے 27 لاکھ بچے موجود ہیں جن میں سے 18لاکھ یعنی 66 فیصد بچے سکول نہیں جاتے۔

بلوچستان میں تعلیم مکمل کئے بغیر سکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد انتہائی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ پرائمری سکول میں داخلہ لینے والے بچوں کی تعداد 8 لاکھ 65ہزار 337 ہے جبکہ مڈل اور سکینڈری سکول میں پہنچ کر یہ تعداد تقریباً 7 لاکھ سے کم ہوکر صرف ایک لاکھ 91 ہزار 300 تک رہ جاتی ہے۔