2021 بھی بلوچ قوم کےلئے خونی سال ثابت ہوا۔ ماما قدیر بلوچ

231

کراچی پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4523 دن ہوگئے کراچی سے سول سوسائٹی اور وکلا برادری نے کیمپ آ کر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔ اس موقع پر لاپتہ عبدالحمید زہری بچوں اور دیگر رشتہ داروں کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2021 کا سال بلوچ فرزندوں کی شہادت، اغواء، اجتماعی قبروں، مسخ شدہ لاشیں، آبادیوں پر بمباری، خواتین بچوں کے اغواء، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی تاریخ رقم کر گئی۔ یہ سال بھی بلوچ قوم کےلئے خونی سال ثابت ہوا جہاں پاکستانی فورسز نے آبادیوں پہ بمباری ٹارگٹ کلنگ بلوچ فرزندوں کو اغوا اور مسخ شدہ لاشوں کے سلسلے کو جاری رکھا۔

انہوں نے کہا کہ ہر دور میں قابض نے محکوم اقوام کو اپنی زیر دست رکھنے کے لیے جبر کی نئی تاریخ رقم کی اسی طرح اس سرزمین میں بلوچ قوم جو اپنی پرامن جدوجہد میں ہر پلیٹ فارم پر کوشان ہے کوئی بھی قابض ریاستی جبر کا سامنا رہا ہے اس کے جہد میں قابض ریاست نے بلوچ قوم کو داخلی طور پر کمزور کرنے اور ان کو زیر کرنے کے لئے علاقائی سطح پر اپنے خاص لوگوں کو چنا اور ڈیتھ سکواڈ تشکیل دیئے جن کے ذریعے ہزاروں فرزندوں کو اغوا کیا گیا اور ہزاروں کی تعداد میں میں لاشیں ملی اور ہزاروں آج تک جبری طور پر لاپتہ ہیں پاکستان کی اس وحشی پن پر نہ بلوچ کو حیرانگی ہونی چاہیئے نہ کسی اور کو مگر اقوام متحدہ عالمی اداروں کی بلوچ نسل کشی اجتماعی قتل عام پر خاموشی پوری انسانیت کے لیے تباہی کا باعث ہے

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پیاروں کی بازیابی کےلئے خوف سے کوسوں دور اپنی منزل کو چھونے والی ہے تو اس کے ریاستی ہتھکنڈے بے سود ہیں البتہ ان کے مقامی دلال اور مقامی افسرضرور اس طرح کے جھوٹے بیانات سے اپنی پوزیشن مستحکم اور آسائش و ترقی میں اضافہ کررہےہیں یعنی اب معصوم بلوچ قوم کے فرزندوں کی لہو سے قابض اور اس دلالوں کے بچے مزید آسائش حاصل کریں اسی طرح کے جھوٹے بیانات صرف اپنی زدہ قابض حکمران کے حوصلوں کو بڑھانے اور اپنی ترقی کے راہ ہموار کرنے کےعلاوہ کوئی معنی نہیں رکھتے۔