وسائل سے مالا مال امیر بلوچستان کے غریب عوام – محمد بخش شاہوانی

664

وسائل سے مالا مال امیر بلوچستان کے غریب عوام

تحریر: محمد بخش شاہوانی

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ۔بلوچستان کا رقبہ 347190 مربع کلو میٹر ہے اور یہ پاکستان کا واحد صوبہ ہے جس کی سرزمین میں معدنیات کی کمی نہیں ہے ۔اللّه پاک نے ہمارے سرزمین کو سونا ،چاندی ،تیل ، کوئلہ اور دیگر معدنیات سے نوازا ہے ۔ اب تک تقریباً چالیس انتہائی قیمتی زیر زمین معدنیات کے زخائر دریافت ہوچکے ہیں ۔ مگر افسوس اسکے باوجود امیر بلوچستان کے غریب عوام غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔

یو این عالمی ادارے کے سروے کے مطابق سر زمین بلوچستان دنیا کا سب سے پسماندہ اور غریب ترین صوبہ ہے ۔اگر وسائل کی بات کی جاۓ تو اس سرزمین میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن اس سرزمین کے لوگ تمام وسائل اور دیگر سہولیات سے محروم ہیں ۔ گزشتہ کئ دہائیوں سے بلوچستان سے نکلنے والے وسائل سے وفاق سردار اور کمپنیاں ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں اور بلوچستان کو اس کے اپنے ہی خزانوں سے محروم رکھا گیا ہے اور رکھا جارہا ہے ۔اس سرزمین کے وارث ہر چیز سے محروم ہیں چاہے وہ تعلیم ،گیس یا دیگر وسائل کے شکل میں ہو۔

پاکستان کا سب سے بڑا گیس کا زخیرہ سرزمین بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں ہے اور سوئی کا گیس پاکستان میں ہر جگہ پہنچادی گئی ہے لیکن جہاں سے یہ گیس نکلتی ہے وہاں کے لوگ اب تک گیس سے محروم ہیں اب تک وہاں گیس میسر نہیں ہے۔

دوسری طرف گوادر کو سی پیک کا دل/جھومر کہا جاتا ہے لیکن ترقی پنجاب میں ہورہا ہے ۔گوادر کے عوام کس حال میں زندگی گزار رہے ہیں اس کا اندازہ کوئی لگا نہیں سکتا ۔گوادر کے عوام کو صاف پانی پینے کے لے میسر نہیں ہے ۔پہلے تو ہر طرف گوادر ہی گوادر تھا۔ گوادر اب سنگاپور یا دبئی بنے گا لیکن جب سے گوادر کے عوام اپنے حق کے لے سڑکوں پر نکل آئے ہیں جن کو آج 20 دن سے زائد ہوگئے ہیں اب تک کوئی سننے والا نہیں۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمران خواب غفلت میں ڈوبے سب یہ تماشہ ایسے دیکھ رہے ہیں جیسے یہ کوئی ڈرامہ یا فلم کا سین چل رہا ہو ۔ گوادر کی طرح بلوچستان کے باقی اضلاح میں بھی عوام ازيت کی زندگی گذار رہے ہیں ۔

اگر تعلیم کی بات کی جاۓ تو تعلیم قوموں کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔جن قوموں نے آج ترقی کی ہے تو تعلیم کی وجہ سے ۔بد قسمتی سے ہر چیز کی طرح بلوچستان کے لوگ اس سے بھی محروم ہیں۔ بلوچستان میں تعلیم کی کوئی اہمیت نہیں دی جاری ہے۔ بلوچستان میں بیشتر سکولوں کی قلت ہے۔ بلوچستان کے بچوں کو پڑھنے کا بہت شوق ہے لیکن ہمارے امیر بلوچستان میں سہولیات نہ ہونے کے بحث سے محروم ہیں۔

بلوچستان کی ہسپتالوں کی بات کی جاۓ تو ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور دوائیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔اگر کسی کو ایک چھوٹی سی بیماری ہو تو اسے کراچی جانا پڑتا ہے بلوچستان میں اسپتال نام کی چیز نہیں ہے۔
بلوچستان کے عوام کو تو وسائل سے محروم کر دیا گیا ہے ۔

بلوچستان کے غریب مظلوم عوام کی گزر بسر اور زندہ رہنے کا آخری سہارا بارڈر تھا، لوگوں کے گھر کا چولہا بارڈر کے زریعے سے چلتا۔ لوگوں کا بند کرنا کسی ظلم و جبر سے کم نہیں ہے۔ پورے بلوچستان کا ہر مزدور طبقہ نان شینہ کا محتاج ہوگیا ہے ۔ بہت سے لوگ باڈر کے زریعے اپنے بچوں کو پڑھاتے تھے اب یہ بھی وسائل کی طرح بلوچستان کے غریب عوام کو نصیب نہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں