تربت: سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں کمسن بچے کا قتل، احتجاجی دھرنا اور ہڑتال جاری

296

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں گزشتہ روز تحصیل بلیدہ میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں کمسن بچے کے قتل کے خلاف مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے –

لواحقین اور سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنماء کمسن بچے کی لاش کے ہمراہ شہید فدا چوک پر دھرنے دیئے ہوئے ہیں –

ہفتے اور جمعہ کی درمیانی شب تحصیل بلیدہ میں واقع بی ایس او کے چیئرمین ظریف بلوچ کے گھر پر چھاپہ اور فائرنگ کے ایک واقعے میں کمسن بچے رامز خلیل کے قتل، رایان خلیل اور خواتین کو زخمی کرنے کے خلاف آل پارٹیز کیچ کی اپیل پر تربت شہر میں مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال کے باعث تمام کاروباری مراکز بند ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک کم ہے –

فائرنگ کے نتیجے میں جانبحق ہونے والے کمسن بچے رامز خلیل کی میت کے ہمراہ لواحقین کا دھرنا کل سے شہید فدا چوک پر جاری ہے، کیچ سے تعلق رکھنے والے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی کثیر تعداد دھرنے میں شریک ہیں –

گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ نے دھرنے کے مقام پر آکر لواحقین سے مزاکرات کیے جو ناکام ہوئے اور دھرنا شرکاء نے واقعہ میں ملوث سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے –

ڈپٹی کمشنر کیچ کے مطابق گذشتہ روز بلیدہ میں پیش آنے والے واقعہ میں مقامی انتظامیہ ملوث نہیں ہے بلکہ انکی معلومات کے مطابق سی ٹی ڈی اور کرائم برانچ نے کاروائی سرانجام دیا ہے –

بلیدہ سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی اور صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی کے مطابق بلیدہ میں پولیس نے ایک طالب علم یاسر ظفر کے قتل میں نامزد ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارا اس دوران معصوم بچے کی موت واقعہ ہوئی –

ظہور بلیدی نے کہا کہ پولیس کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے دوران پولیس کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، اور دو طرفی فائرنگ کے نتیجے میں جانی نقصان ہوا –

بی ایس او کے چیئرمین ظریف بلوچ نے حکومتی موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ فائرنگ جھوٹ اور حکومتی پروپیگنڈہ ہے –

انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے گھر پر دھاوا بول کر سوتے بچوں اور خواتین پر فائرنگ کی جس سے کمسن بچے کی شہادت اور دیگر خواتین اور بچے زخمی ہوئے تھے، جبکہ خلیل احمد ابھی تک لاپتہ ہے اور ہمیں انکی زندگی کے بارے میں شدید خطرات لاحق ہیں –

لواحقین نے کہا کہ اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو میت کو لے بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا جائے گا –