ایک نظر لینن پر – نعمت بلوچ

484

ایک نظر لینن پر

 تحریر : نعمت بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ 

دریائے والگا کے ساحل پر پورا شہر پُر سکون تھا۔ اولیانوف گھرانے میں اس دن بڑی خوشی منائی جارہی تھی ۔ایلیانکولایوچ کے دونوں بچے اینوتا وہ جو چھ سال کی تھی اور ساشا چار سال کا تھا اپنے والد کے پاس بیٹھے ایک نئے مہمان کے انتظار میں تھے ، 22اپریل 1870ءکو ولادیمیرایلیچ (لینن) پیدا ہوا٠ بچیپن کی زندگی کھیل کود میں گزارنے کے بعد اب ولادیمیر 8سال کا تھا اولیانوف خاندان میں تین بچے اور تھے بہن اولیا اور بھائی میتیا دونوں اس سے چھوٹے تھے پھر سب سے چھوٹی بیٹی ماریا کا اضافہ ہوا . اسکول کی زندگی سے پہلے ولادیمیر کی ماں نے اسے گھر پہ بہت کچھ سکھایا تھا. بچیپن میں جب اسکے بڑے بھائی ساشا کائنات کی چیزوں پر غور و فکر کرتا تو ولادیمیر بھی اسی طرح کی سوچوں میں گرفتار ہوتا کہ انسان کیا چیز ہے مقصدزندگی کیاہے، جب وہ نو سال کا تھا تو اس نے پہلی جماعت کا امتحان دے کے پاس کیا اور ایک نئی زندگی میں اس نے قدم رکھ دئیے بچیپن میں ہی وہ اپنے والد کے مطالعہ گاہ سے بہت متاثر تھا.

اس کے والد سرکاری اسکولوں کے ڈائریکٹر تھے. ولادیمیر کے اساتذہ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ولادیمیر دوبرولیوف،پیساریف، بلینسکی، ھیرزین جیسے انقلابی جمہوریت پسندوں کی کتابیں پڑھ رہا ہے ایسی باتوں کا علم حاصل کر رہا ہے جو اسے اسکول میں کبھی نہیں پڑھایا جاتا ہے ولادیمیر کے والد کے گزر جانے کے بعد اسکے والد کے ایک دوست نے ایک لڑکا اوخوتنیکوف کو ولادیمیر کے پاس پڑھانے کے لئے لایا تھا ولادیمیر نے اسکی پڑھائی پر اپنی ساری توجہ مرکوز کی 1مارچ 1887ءایک ایسا دن تھاکہ ولادیمیر کے اپنے ہی گھر سے کسی نے شاہی زار کے خلاف بغاوت کی ولادیمیر کے بڑے بھائی ساشا اپنے کچھ طالبعلم دوستوں کے ساتھ زارالکساندر سوئم کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی ناکامی کے بعد انھیں گرفتار کرکے پھانسی دی گئی جن میں ولادیمیر کے بڑے بھائی ساشا بھی تھے اور اسی سال ولادیمیر نے کازان یونیورسٹی میں داخلہ لیا اس یونیورسٹی کے نگراں عہدیداروں کو ہر طالبعلم کی ہر ایک حرکت اور ایک ایک بات کی خبر رہتی وہ تلاش میں رہتے کہیں کسی نے زار حکومت کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔

4 دسمبر 1887ء کو کازان یونیورسٹی کے اخباروں میں ماسکو کے طالبعلوں کے فسادات کی خبریں شائع ہوئی کازان یونیورسٹی میں ایک خفیہ خبر گشت کر گئی “اپنے حقوق کے لئے اُٹھ کھڑے ہو جاو ” کہ ہم جلسہ گاہ میں جمع ہو رہے ہیں. سب طالبعلموں کے جمع ہونے کے بعد انہوں نے اپنے حقوق کے کچھ مطالبات رکھے جنہیں یونیورسٹی کے صدر نے مسترد کر دیا اس دن اس یونیورسٹی کے 99 طالبعلموں نے اپنی یونیورسٹی کے کارڈز صدر کے ہاں جمع کئے ان میں سے ایک کارڈ لینن کا بھی تھا اسکے بعد ولادیمیر کو گرفتار کرکے اسےکوشکینو جلاوطن کر دیا گیا۔

جلاوطنی کے بعد اس نے دو تین دفعہ کازان یونیورسٹی میں داخلے کی درخواست کی لیکن درخواست نامنظور کر دی گئی آخر کار اس نے فیصلہ کیا کہ یونیورسٹی کا پورا نصاب خود پڑھ لونگا اس نے شعبہ قانون کا چار سالہ نصاب ڈیڑھ برس میں پڑھ لیا اور وکالت کا امتحان دینے سینٹ پیٹرس برگ روانہ ہوئے، اس نے وکالت کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ولالت کے امتحان پاس کرنے کے بعد سامارا کی عدالت میں ایک وکیل کی حیثیت سے کام شروع کیا اور یہیں سے اس نے ایک نئی شروعات کی کسانوں مزدوروں کی وہ آواز بن گئی وہ راتوں کو مزدورں اور کسانوں کی اسٹڈی سرکل جایا کرتا تھا، وہ ہمیشہ مزدوروں کو خود لیکچر دیتا تھا، وہ خود ایک مارکسسٹ تھا، اس نے ایک کتاب لکھی اور اسے خفیہ طور پر چھاپ کے فیکٹریوں کے مزدوروں میں تقسیم کیا گیا.

ایک دن اسکی ملاقات نادیژدہ کونستانتینووتا سے ہوئی دونوں کا مقصد ایک تھا اور انہوں نے ایک ساتھ جدوجہد شروع کی نادیژدہ سے ملاقات کے بعد بہت جلد ولادیمیر گرفتار ہوئے کچھ دن بعد اس کے 108 ساتھی اور گرفتار ہوئے جیل کی کوٹڑیوں میں بھی وہ اپنے ساتھیوں کے لئے اشتہار بیجھتا رہا . قید اور جلاوطنی کے بعد ولادیمیر نے مزدوروں کے لئے ایک اخبار چھاپنے کا ارادہ کیا وہ اخبار کا روس میں چھپنا نا ممکن تھا اس لئے وہ اس اخبار کو چھاپنے کے لئے وہ جرمنی گئے اور وہیں سے اس نے اخبار ” اسکرا” (چنگاری) چھاپنا شروع کیا اور اسے خفیہ طور پر روس بیجھتاگیا. اسکرا ایک ایسا اخبار تھا جو مزدوروں اور کسانوں کو زارشاہی، زمینداروں اور فیکٹریوں کے مالکوں کے خلاف جو انہیں لوٹ کسھوٹ کر کھا رہے تھے لڑنا سکھایا.

دسمبر 1901ء سے ولادیمیر اپنی تحریروں پر لینن کے نام سے دستخط کرنے لگے یہی وہ نام تھا جسے دنیا میں شہرت ملنے والی تھی جرمنی میں وہ اپنے لئےخطرہ محسوس کرنے کے بعد وہ لندن چلے گئے ایک سال تک وہ اسکرا اخبار وہاں سے چھپواتا رہا. روس میں مزدوروں نے انقلاب پرباکر رکھا تھا زار کی نا انصافیوں کی وجہ سے مزدوروں نے بندوق اٹھائے ہوئےتھے ، ایک سال بعد ولادیمیر واپس روس چلے گئے روس میں کسانوں اور مزدوروں کی بغاوت دو سال تک جاری رہی۔

ولادیمیر فن لینڈ(جو اس وقت روس کا ایک حصہ تھا) میں مقیم ہوکر یہاں وہ غیر قانونی بالشویک اخبار ” پرولتاری” کی ادارت کے فرئض انجام دیتے رہے اور اور نادیژدہ پیغام رساں کی فرائض انجام دیتی اور آتی جاتی رہتی تھی، روس میں ولادیمیر کی گرفتاری کی وارنٹ جاری کرنے کے بعد 1907ء کو وہ سویڈن پھر وہاں سے جینوا اور پھر فرانس چلے گئے، اس وقت روس نے سیکنڑوں مزدوروں کو جلاوطن کر دیا تھا فرانس میں وہ روس کے جلاوطن نوجوان مزدوروں کو پڑھاتا رہا۔

واضح رہے جنگ عظیم اول کے وقت آسٹریائی حکومت نے ولادیمیر (لینن) کو زارشاہی کے خلاف جاسوسی کرنے پر گرفتا ر کیا تھا. 17 فروری کو روس میں انقلاب آیا اس وقت ولادیمیر سوئٹزرلینڈ میں تھے لینن کے وطن آنے پر مزدوروں اور کسانوں نے جوش وخروش سے اسکا استقبال کیا 3 مہینے بعد ایک دفعہ پھر سے روسی پولیس ولادیمیر کو ڈھونڈنے لگ گئے وہ اسے اپنے لئے خطرہ سمجھ کر پولیس کی نظر سے روپوش ہو گیا۔

24 اکتوبر 1917ء کی رات کو مسلح پرولتاریہ اور روسی انقلابی فوج نے روس کے دارلحکومت پیتروگرد میں حکومت پر قبضہ کیا عظیم اکتوبر سوشلسٹ انقلاب پربا ہوگیا. ایک سال بعد ولادیمیر کسی فیکٹری میں مزدوروں سے خطاب کر رہے تھے تو کسی نے ان پر حملہ کیا اس حملے میں اسے تین گولی لگنے کی وجہ سے شدید زخمی ہوگئے، پھر حالت میں وہ گھر میں آرام نہیں کر سکے آدھی راتوں کو وہ جاگ کے اشتہارات لکھتے رہے اکثر وہ ایک دن میں تین تین چار چار کانفرس میں شرکت کرکے تقریر یں کرتے تھے۔

21جنوری 1924ء کی شام ایک ایسی شام تھی جس دن روس میں پرندوں نے چہچہانا چھوڑ دیا بادلوں نے برسنا چھوڑ دیا باغ بے رنگ سا ہوگئے 21 جنوری کی رات 6بج کر 50 منٹ پر ولادیمیر لینن گورکی میں انتقال کر گئے ولادیمیر کی لاش 27 تاریخ 1924 کو اتوار کے دن قبر میں اتارا گیا ۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں