بارڈر ٹریڈ یونین بلوچستان نے احتجاجا سی پیک روٹ کو بند کردیا

205

 

بارڈر ٹریڈ یونین بلوچستان نے غیر معینہ مدت کے لیے ڈی بلوچ پوائنٹ پر سی پی بلاک کردیا، درجنوں گاڑیوں کے ساتھ مالکان اور ڈرائیور ایم 8 شاہراہ پر خیمے لگاکر دھرنا دیے بیٹھے ہیں، بارڈر کی کھولنے تک شاہراہ نہیں کھولیں گے۔

بارڈر ٹریڈ یونین بلوچستان کی کال پر بارڈر ٹریڈ کی بندش کے خلاف پیر سے درجنوں گاڈی مالکان اور ڈرائیور نے غیر معینہ مدت کے لیے سی پیک شاہراہ پر ڈی بلوچ پوائنٹ کو بلاک کردیا ہے جس سے کراچی، گوادر، پسنی، دشت، مند، تمپ، ناصر آباد اور کلاتک کے لیے سیکڑوں گاڑیاں پھنس گئی ہیں، ایم ایٹ شاہراہ پر چاروں جانب تیل بردار گاڑیاں کھڑی کرنے کے علاوہ خیمہ لگاکر دھرنا دیا جارہا ہے۔

بارڈر ٹریڈ یونین بلوچستان کے جنرل سیکرٹری گلزار دوست نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں کی بندش کا پلان بناکر کاروبار کو عام لوگوں کی دسترس سے نکال کر سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اپنے ہاتھ لینا چاہتی ہے جس کا آغا باڑ لگا کر کیا گیا اور بعد ازاں ٹوکن سسٹم کا آغاز کیا گیا جس سے روزانہ ضلع کیچ کے لیے چار سو اور ضلع پنجگور کے لیے چھ سو گاڈیوں کو بارڈر کراس کرنے کی اجازت دی گئی لیکن اس میں بھی ساٹھ فیصد گاڑیاں مقامی سورسز اور منظور نظر لوگوں کی جبکہ چالیس سے تیس فیصد گاڈیاں عام لوگوں کی ہیں، صرف ضلع کیچ میں 13500 گاڑیاں ہیں اگر روزانہ صرف 4 سو گاڑیوں کو اجازت دی جائے تو ایک گاڑی کی باری ایک مہینے کے بعد آتی ہے لیکن سورسز اور من نظر لوگوں کو ٹوکن دینے کی صورت میں عام ڈرائیور کو 2 مہینے تک انتظار کرنا پڑے گا تب جاکر ان کی باری آسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے ہم نے ڈی بلوچ پوائنٹ کو بلاک کرکے دھرنا دیا تھا تو ایف سی اور ڈی سی آکر آئی جی ایف سی مذاکرات کرنے کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کرایا مگر ہم جب ایف سی کیمپ گئے تو صبح سے شام تک کوئی ہمارے پاس بات چیت اور مذاکرات کے لیے نہیں آیا جس سے مجبور ہوکر ہم نے دوبارہ سی پیک شاہراہ بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب ہمارا دھرنا غیر معینہ مدت کے لیے ہوگا جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے سی پیک بند رہے گا۔

انہوں نے حکومت سے بارڈر کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مکران سمیت بلوچستان کی معیشت کا سب سے اہم ذریعہ ایرانی بارڈر سے منسلک تیل اور خوردنی اشیاء کی ترسیل ہے جس پر کافی عرصے سے پابندی لگاکر لوگوں کو ایک جانب بے روزگار تو دوسری طرف بھوکا رکھا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مکران بارڈر ٹریڈ جسی اپنی مدد آپ کے تحت انتہائی دشوار اور مشکل ترین حالات میں چلایا جارہا ہے اس کے علاوہ روزگار کا کوئی اور ذریعہ نہیں نہ ہی حکومت کی طرف سے مناسب ذرائع مہیا کیے گئے ہیں، مکمل بے روزگاری اور صنعت و کارخانے سمیت حکومت کی جانب سے روزگار کے دیگر زرائع نہ ہونے کے سبب صرف بارڈر مکران میں لوگوں کی گزر بسر کا واحد سہارا ہے اسے کسی صورت بند ہونے نہیں دیا جائے گا۔