جزائر کی ملکیت: نیشنل پارٹی کا بلوچستان بھر میں احتجاج

211

نیشنل پارٹی اور بی ایس او (پجار) کے زیر اہتمام پارٹی کے مرکزی کال پر سندھ اور بلوچستان کے جزائر کو صدارتی آرڈیننس تحت وفاق کی ملکیت میں دینے کیخلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔

احتجاجی مظاہرے کوئٹہ، مستونگ، سبی، نوشکی، دالبندین، پنجگور، حب، تربت، کچھی، نصیر آباد سمیت دیگر علاقوں میں کیئے گئے۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرے کے شرکاء نے آرڈیننس کے خلاف پلے کارڈز اٹھانے کے ساتھ شدید نعرے بازی کی۔

احتجاجی مظاہرے سے نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے مرکزی رہنماوں نے خطاب کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈڈ حکومت آمریت کی طرز حکمرانی پر گامزن رہتے ہوئے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیر رہی ہے۔آئین کا آرٹیکل 172 گیس اور تیل سمیت قومی وسائل کو صوبوں کی ملکیت قرار دیتی ہے اور ان کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔سلیکٹڈڈ حکومت نے آئین و قانون کی حکمرانی کا خاتمہ اور پارلیمنٹ کو بھی توقیر کردیا ہے۔ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنادیا گیا۔

مقررین نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنے کی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف بھر پور جدوجہد کیا جائے گا۔ 70 سالوں سے اسلام آباد کے حکمران بلوچ قوم اور بلوچستان کی قومی وسائل کو لوٹ رہے ہیں۔ اور بلوچ قوم کو ان پر دسترس سے دور رکھا گیا ہے۔ سیندک ریکوڈک اور سوئی گیس سے بلوچستان مستفید تو نہیں ہوا لیکن اسلام آباد کا مقتدرہ سرمایہ دار بنا۔ بلوچ قوم پر کشت وخون کی پالیسی اپنائی گئی ہے اور خود کیلیے ترقی و خوشحالی۔

مقررین نے کہا اگر ملک کو حقیقی وفاقی ریاست بنانا ہے تو قومیتوں کے حقوق کو غصب کرنے کی منفی پالیسی کا خاتمہ اور ملک کو جمہوریت کے حقیقی روح کو پروان چڑھانا ہوگا۔ ظلم جبر اور ناانصافی نے پہلے ہی بنگلادیش کو جنم دیا ہے۔

مقررین نے کہا کہ غیر جمہوری انداز سے حکومت میں آنے والوں نے سیاسی انتقام کی حد کردی ہے۔ سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا گیا، بوگس مقدمات مقدمات قائم کیئے گئے اور اب غدار قرار دیا جارہا ہے۔ آئین کو روندنے والے اور ہزاروں پاکستانیوں کو دیشت گردی کی بھینٹ چڑھانے اور بلوچ قوم پر فوجی آپریشن کرنے والے جنرل مشرف کو آئین کے مطابق غدار قرار دیا جاتا ہے تو اس کے حق میں آسمان اٹھایا جاتا ہے۔ لیکن سیاسی رہنماوں کو طوفان بدتمیزی کا نشانہ بنایا جاتاہے۔

مقررین نے کہا کہ پی ڈی ایم کا مقصد پاکستان میں حقیقی فلاحی ریاست کا قیام ہے جہاں قومی برابری قانون کی حکمرانی پارلیمنٹ کی بالادستی انصاف پر مبنی عدلیہ آزاد میڈیا اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن کا قیام ہے۔ پی ڈی ایم نے حکمرانوں کے نیندیں حرام کردی ہے۔ سلیکٹڈڈ وزرا و مشیران کی موج ظفر موج حواس باختگی میں ہر گھنٹے پریس بریفنگ کرتے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ 25 اکتوبر کوئٹہ کا جلسہ ملک و بالخصوص بلوچستان میں غیر جمہوری نمائندوں اور الیکشن کو ہائی جیک کرنے والوں کے خلاف سنگین میل ثابت ہوگا۔