اسکالر شپس کا خاتمہ اور فیسوں میں اضافہ افسوسناک ہے – بی ایس اے سی

227

بہاولدین زکریا یونیورسٹی ملتان، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں بلوچستان کے طلباء کے لیے مختض اسکالرشپس کا خاتمہ اور بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار میں فیسوں کا اضافہ افسوس ناک عمل ہے – بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں مزید کہا کہ بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں بلوچستان اور فاٹا کے طلباء کےلیے مختص اسکالرشپس کا خاتمہ اور بیش بہا فیسوں کا مطالبہ کرنا طلباء کے ساتھ ایک گھناونا مذاق ہے۔

بلوچستان میں تعلیمی صورتحالی کی زبوں حالی کی وجہ سے طلباء اعلٰی تعلیم کے حصول کےلیے پنچاب سمیت دیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں۔ گذشتہ چند سالوں سے پنجاب کے مختلف یونیورسٹیوں میں بلوچ طلباء کو متعصبانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. بہاؤلدین ذکریا یونیورسٹی اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں اس سے پہلے اوپن میرٹ پر بلوچستان کے طلباء کےلیے اسکالرشپس موجود تھے جنہیں ختم کیا گیا اور اب ریزرو سیٹوں پر فیسوں کا مطالبہ کیا جارہا ہے. مالی مشکلات میں گھرے بلوچستان کے غریب طلباء پر ایک سوچے سمجھے سازش کے تحت تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔ اسکالرپشس کے خاتمے کےخلاف جامعہ ذکریا کے طالبعلم یونیورسٹی گیٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں۔

ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں مزید کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار میں سال در سال فیسوں میں دس فیصد اضافہ کرنا طلباء کے ساتھ افسوناک عمل ہے، جس کی وجہ سے طلباء کے تعلیمی اخراجات پر بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ بلوچستان تعلیمی حوالے سے ایک محروم صوبہ ہے جہاں طالبعلم دور دراز علاقوں سے علم کی پیاس بجھانے آتے ہیں مگر انتظامیہ کے مسلسل غلط پالیسیوں کے بدولت ان کی تعلیمی سرگرمیاں منجمند ہو کر رہ جاتی ہیں۔

مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن، بلوچستان حکومت اور پنجاب حکومت بہاؤلدین ذکریا یونیورسٹی ملتان میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بلوچستان کے طلباء کےلیے مختص اسکالرشپس کے خاتمے کا نوٹس لیں اور جلد از جلد اسکالرشپس بحال کریں تاکہ طلباء وقت پر داخلہ لے کر اپنا تعلیمی تسلسل جاری رکھ سکیں۔