حیات بلوچ کا قتل سیکیورٹی اداروں کی بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے- پی وائی اے

144

پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے  ترجمان نے  کہا کہ حیات مرزا بلوچ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فزیالوجی میں فائنل ائیر کے طالب علم اور کراچی یونیورسٹی میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے طالب علموں کی تعلیمی مشکلات کو حل کرنے کے لئے جدوجہد کررہے تھے۔ انہیں کل تربت آبسر کے علاقے میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بناء کسی جرم کے تشدد کے بعد فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اس طرح کا واقعہ پہلا اور آخری نہیں ہے بلکہ اس طرح کے درجنوں واقعات ہوئے ہیں جس کے حالیہ مثالیں چمن اور کرم ایجنسی میں احتجاجی مظاہرین پر سیکیورٹی اداروں کی جانب سے کھلم کھلا فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی اور قتل ہوئے ہیں

انہوں نے کہا کہ پروگریسیو یوتھ الائنس بلوچستان سمیت ملک بھر میں ریاستی اداروں کی جانب سے جمہوری حقوق کے حصول کے لیے جدوجھد کرنے والے آوازوں کو ریاستی جبر کے ذریعے دبانے کی نا صرف شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس ریاستی جبر کا بنیاد سرمایہ دارانہ نظام میں پیوست ہیں اور کہ ریاستی جبر کے خلاف جدوجھد کو اس نظام کے خاتمے کیساتھ جوڑنے کے بغیر حتمی فتح ناممکن ہے, اس ضمن میں پروگریسو یوتھ الائنس ملک بھر کے نوجوانوں اور محنت کشوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس ظالم نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور حیات مرزا جیسے ہزاروں مقتولین کو انصاف دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، تاکہ بلوچستان سمیت ملک بھر میں اور بالخصوص بلوچ معاشرے میں خوف کی جو فضاء قائم ہوچکی ہے اس کا قلع قمع کیا جاسکے۔