جامعہ بلوچستان اسکینڈل کے مجرموں کی دوباہ بحالی تشویشناک ہے – بی ایس او پجار

261

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں بلوچستان یونیورسٹی کے اسکینڈل میں ملوث افراد کے بحالی پہ سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا کے گذشتہ سال بلوچستان یونیورسٹی کے رجسٹرار نے چیف سیکیورٹی آفیسر کے موجودگی میں کلیم مندوخیل کو ہراسگی کے الزام میں چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا جس کا رجسٹرار بلوچستان یونیورسٹی خود کہی بار اعتراف کرچکے ہیں بعد میں معطل کرکے کلیم مندوخیل کو شامل تفتیش کرنے کا ڈرامہ رچایا گیا اور کچھ دن قبل رجسڑار بلوچستان یونیورسٹی نے نا صرف موصوف کو بحال کیا بلکے خاموشی سے کرونا ٹیم کا حصہ بھی بنا دیا گیا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوا ۔

ترجمان نے مذید کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا بدترین واقعات میں شمار ہوگا بلوچستان کے عوام ان تمام افراد کو جنہوں نے بلوچستان کے روایات کو مسخ کرنے کی کوشش کی ان کو کبھی معاف نہیں کریگی تحقیقات کو سرد خانے کی نظر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور خاموشی سے آن تمام افراد کو بحال کرکے یا تو کرونا جیسے ٹیموں کا حصہ بنایا جاے گا یا پھر اچھے یونیورسٹیوں میں اسکالرشپس سے نواز کر فیس سیونگ دی جاے گی ۔

ترجمان کا مذید کہنا تھا کہ رجسڑار بلوچستان یونیورسٹی کو اب تفتیش کے داہرہ میں لانا چاہیے انہوں نے کلیم مندوخیل کو چھاپہ مار کر گرفتار اور بعد میں معطل اور اسکولرشپ کینسل ہونے کا جو نوٹیفکیشن جاری ہوا کیا وہ سب عوام ، عدالت اور تحقیقات اداروں کو دھوکا دینے کی کوشش تھی یا اب عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کرکے گنگار افراد کی سہولت کار بنے کی کوشش کی جارہی ہیں اب جب تحقیقات مکمل نہیں اور کسی بھی فرد کو بحال کرنا کیا رجسڑار بلوچستان یونیورسٹی ایک دفعہ پھر سے سابقہ وائس چانسلر جاوید اقبال کے پالیسیوں کو طلباء اور والدین پہ تونپنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں چیف جسٹس بلوچستان سے کے وہ فوری اس نوٹیفکیشن کا نوٹس لے اور رجسڑار بلوچستان یونیورسٹی سے جواب طلبی کرے کے وہ کس کے کہنے پر پبلک یونیورسٹی میں ایسے فیصلے لے رہے ہیں جس سے ایک دفعہ پھر انتشار اور تعلیمی اداروں کا ماحول خراب ہوسکتا ہے ۔