کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

167

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3955 دن مکمل ہوگئے۔ سماجی کارکن سلیم بلوچ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کیا۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے آج تک بلوچستان کو انسانی حقوق اور عالمی قوانین سے ماورہ لکھا گیا ہے، وسیع پیمانے پر انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی پامالیاں ریکارڈ پر آچکی ہیں لیکن اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے دعویدار کسی بھی ادارے نے بلوچستان میں جاری اس درندگی اور انسانی حقوق کے پامالی کو تدارک کے قابل نہ سمجھا۔

انہوں نے کہا کہ 1948 میں انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کی منظوری اور اس کے بعد انسانی حقوق سے متعلق متعلق اعلامیوں اور قراردادوں کے باوجود گذشتہ چھ دہائیوں سے بلوچ نسل کشی جاری ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان دنیا میں انسانی حقوق پر عملدرآمد کے لیے مثالی حیثیت نہیں رکھتا، بلوچستان سمیت پاکستان کی انسانی حقوق کی پامالیاں اس کے اپنے عوام تک بھی پھیلی ہوئی ہیں۔ جس کا اظہار اقوام متحدہ، یورپی ممالک اور امریکہ سمیت دنیا بھر کے انسانی حقوق کے ادارے متعدد بار کرچکے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کو تاحال عالمی دنیا میں نرم گوشہ حاصل ہے۔