تو کیا ہے؟ – اکرام لعل بلوچ

692

تو کیا ہے؟

تحریر: اکرام لعل بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

مجھے پتہ ہے تو مجھ سے کتنا دور ہے۔ اے خدا! کہیں تو اتنا خفا تو نہیں کہ مجھے تم کو صدا دینے سے ہی ڈر لگتا ہے؟ یہ تیری عجب رنگا رنگی ہے، کہیں کوئی تجھ سے ہی بھیک مانگتا ہے اور کہیں تم بھی اپنا چادر لگائے بیٹھے ہو. کبھی کبھار مجھے شک ہوتا ہے کہ کہیں تم بھکاری تو نہیں؟

مگر تجھ سے زیادہ مجھے چور بھی معصوم لگتا ہے کہ وہ کہتا ہے میں چوری کرتا ہوں، یہ دنیا کو تو نے بڑا ڈرامہ بنایا ہواہے، کوئی تجھے مار دے پر تم جنتی ہو۔ مگر اس جنت میں جانے کے لیئے بھی تم کسی اور کے محتاج ہو، بس تیرا فرق اتنا سا ہے۔ جس کو اگر تو مار دے، وہ جہنمی ہے۔ اے مالک تیرے مارنے والے بھی معصوم ہیں، کیونکہ تجھے مارنے کے بغیر ہم تو زندہ نہیں رہ سکتے، ہمیں جینے کے لیئے شاید تیرے وجود سے خطرہ ہے۔

یہ ہماری عشق کی سزا ہے. ہمیں ایک خاک کی خاطر جہنمی بنانا کونسی تیری عبادت ہے. کوئی عاشق معشوق کا نام لینے سے بھی کتراتا ہے. کیونکہ یہاں کسی کو سوچنے کی اجازت نہیں ہے. کوئی نام لینے پر تم اپنا پیاس خون سے بجھاتے ہو. ہماری زبان سے بھی تم خوفزدہ ہو، اس زبان سے جان چھڑانے کے لیئے سر قلم کرتے ہو، یہ کیسی تیری طاقت ہے، تو میرا خالق ہے مگر مجھ سے خوفزدہ کیوں؟

یہ عشق بھی بڑا ظالم ہے اور جس کا کوئی دماغ نہیں ہے، کہیں محبوبہ کی خاطر رسوا کردیتا ہے، اگر کسی کا محبوب خاک سے ہو تو اسے خاک بنا دیتے ہو.

اےخدا! اگر میری عشق سے تجھے خوف ہے، تو میرا جان چھوڑ دے، مگر یہ تجھ سے نہیں ہوسکتا کیونکہ تم بھی ٹکڑوں پہ پلتے ہو اور یہ ٹکڑے بھی ہمارے پاس ہیں، واہ کیا عجب ہے تیری مکاری، روشنی کی خاطر اپنا گھر جلا کر آگ کو بدنام کرتے ہو.

تم خود اپنا دین و ایمان کو بچانے کے لیئے اسی ایمان کا سودا بازی کرتے ہو اور خود کو بڑا بزرگ بنا کر بزرگوں کی بدنامی کرتے ہو، ایمانوں کا کاروبار کرتے ہوئے دھوکے سے کافروں کو مسلمان بنانے پر خود کو ابھی تک انسان نہیں بناتے ہو، بس اب یہاں تمہارے اس کاروبار میں بھی دھوکہ ہی دھوکہ ہے، لگتا ہے ہمارا ایمان بھی جعلی ہے، اس لیئے یہاں سوداگر بھی جعلی ہے۔

انسانوں کو غلام بنا کر قتل کر کے انہیں مجرم ٹہراتے ہو. انسانوں کا جینا حرام کرکے اپنے مقاصد کو پورا کرتے ہو، اپنے آرام کے لیئے ہمارا آرام حرام کرتے ہو. تیرا تو نہ کوئی مذہب ہے، نہ ایمان، تم سے شیطان بھی پناہ مانگتا ہے۔.

اگر میں تجھے مان جاؤں، تو یہ خود سے بھی غداری ہوسکتا ہے، کیونکہ تم اس خود کے خون کے پیاسے ہو.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔