ایک عظیم کامریڈ – بابر یوسف

299

ایک عظیم کامریڈ

تحریر: بابر یوسف

دی بلوچستان پوسٹ

وہ بھی ایک عظیم کامریڈ یعنی دوست تھا، جس کی کمی آج تک بلوچ قومی تحریک میں موجود ہے. وہ ایک حقیقی انقلابی ساتھی تھا، جس کی قُربانی، محنت اور اُس کی اس عظیم سوچ پر ایک پورا کتاب بھی لکھا جائے میرے خیال میں بہت کم ہے. وہ ایک مخلص ایماندار ،نڈر، ہم خیال ساتھی تھا اور قربانی کی اس عظیم راہ میں وہ سب سے اول اور اعلٰی تھا اُس میں ہر وقت ایک ماں کا پیار ایک باپ کا کردار موجود تھا اور حتیٰ کہ ایک اچھا اور مہروان سنگت یعنی دوست بھی تھا. آپ لوگ شاید اس گہری سوچ میں پڑھ چُکے ہیں کہ وہ عظیم انسان کون ہے؟ جس کی میں بات کررہا ہوں، وہ کون ہے جس میں یہ سارے خوبیاں موجود تھے؟ جی ہاں! وہ بلکل ایسا ہی عظیم انسان اور عظیم سوچ کا مالک تھا جس کی میں بات کررہا ہوں وہ شاید آج ہمارے درمیان جسمانی حوالے سے موجود نہیں ہے لیکن فکری حوالے سے ہمارے آس پاس موجود ہے اور ہماری رہنمائی کر رہا ہے۔ وہ عظیم انسان اور کوئی نہیں بلکہ شہید اسد یوسف عرف کامریڈ شہیک ھے جو آج تاریخ کے عظیم صفوں میں امر ہیں. جس کے کردار اور قُربانی پر ایک کتاب بھی لکھا جائے کم ھے لیکن پھر بھی میں کوشش کرتا ہوں کہ اُس عظیم کردار اُس عظیم انسان کی یاد میں چھوٹا سا آرٹیکل لکھوں.

شہید اسد جان آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہے لیکن پھر بھی اُس کی مخلصی ، اُس کی عظیم سوچ اور اُس کی مخلصانہ قردار آج ہماری رہنمائی کر رہی ہے. شہید اسد یوسف ایک انتہائی بہادر جفاکش، محنتی اور تھنک ٹینک سرمچار ساتھی تھے. وہ اپنے عظیم جنگی حکمت عملیوں کی وجہ سے اُستاد شہیک کے نام سے دوستوں میں مشہور تھے. شہیک بلوچ اسد جان کا تنظیمی کوڈ نام تھا. شہید اسد جان کے بہت سے جنگی قصے آج تک بھی تاریخ میں مشہور ہیں.

شہید اسد جان نے پنجگور، قلات، خاران،نوشکی، اور مکران میں تنظیم کے اہم مشن کی کمانڈ سرانجام دیئے ہیں. ہر وقت میں نے دیکھا کہ شہید اسد جان وہ واحد انسان تھے کہ ہر سخت حالات میں بھی اُس کے حوصلے پہاڑ کی طرح بلند تھے. شہید اسد یوسف ایک عظیم نظریے کا نام ھے، جو آج ہر بلوچ کے دل میں زندہ ہے. شہید اسد جان کو پڑھنے اور آگے جانے کا بہت شوق تھا اور فٹبال اُس کا پسنددیدہ کھیل تھا. بلوچ قوم کی غلامی، غربت اور اُس پر ہونے والے ظلم اور نہ انصافی اُس سے دیکھی نہیں گئی اور اُس نے بلوچ قوم کے بہترین مستقبل اور خوشحالی کے لئے اپنے بہت سے ذاتی خواہشات کو نظر انداز کرکے آزادی کی اس کٹھن کاروان کا حصہ بنا اور اپنا قومی فرض ادا کرتے ہوئے تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے امر ہوگئے.

شہید اسد جان آج سے ٹھیک ایک سال قبل اسی تاریخ یعنی 31.03.2019 کو بالگتر میں تنظیم کے ایک اہم مشن کے دوران دشمن کے ساتھ دو بہ دو لڑائی میں شہید ہوگئے اور آج تک اُس کی کمی کو قومی تحریک پورا نہ کرپائی. شہید اسد جان کی بے شمار قُربانی اور محنت مستقل مزاجی اور اُس کی قوت ئے برداشت آج ہمارے حوصلے بن گئے ہیں اور ہماری رہنمائی کررہے ہیں. وہ جس نے تاریخ کو اپنی لہو سے لکھاہے، اُس عظیم انسان کو شہید کہتے ہیں اور آج شہید اسد یوسف بھی اُن عظیم انسانوں میں آج ایک چمکتا ہوا ستارہ ھے.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔