پاکستانی معیشت ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف جارہاہے – اسد عمر

166

 پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ بحران کا مرحلہ ختم ہوگیا، اب اسٹیبلائزیشن فیز میں آگئے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام اپنے آخری مراحل میں ہے، روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کیا تو معیشت کو نقصان ہوگا، ڈالر خریدنے والوں کو نقصان ہوگا، ہم بجلی اور گیس مہنگی کرنے کے فیصلے کرچکے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اسلام آباد مں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملکی معاشی صورتحال پر روشنی ڈالی، بولے کہ معیشت کے دیرینہ مسائل میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی تھی، حکومت کو پرانے قرضے کا سود ادا کرنے کیلئے نیا قرضہ لینا پڑرہا ہے، 800 ارب سے زائد کا قرض صرف سود کی ادائیگی کیلئے لیا گیا، ترقی کی بجائے ہم تنزلی کی طرف جارہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1950ء کی دہائی میں پاکستان کی ترقی کی مثالیں دی جاتی تھیں، اب بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا ہے، کئی افریقی ممالک کی معاشی ترقی کی رفتار بھی ہم سے بہتر ہوگئی۔

اسد عمر کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام اپنے آخری مراحل میں ہیں، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز کو بھی میڈیم ٹرم فریم ورک بھجوادیا گیا ہے، بحران کا مرحلہ ختم ہوگیا، اب سٹیبلائزئشن فیز میں آگئے ہیں، ڈیڑھ سال تک کا عرصہ اس حالت میں رہیں گے۔

سابق حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء بولے کہ یہاں جہموریت کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن جہموریت پر یقین نہیں ہے، گزشتہ حکومت کو کئی مرتبہ کہا کہ معیشت کی بہتری کیلئے قائمہ کمیٹیوں میں آئیں، لیکن انہوں نے معیشت کی بہتری کیلئے کسی کمیٹی میں شرکت نہیں کی، صرف نیوز سائیکل اور الیکشن سائیکل کیلئے معیشت کے فیصلے نہیں کرسکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 30 سال میں معیشت کو بے تحاشہ نقصان پہنچا، روپے کی قدر میں مصنوعی طریقے سے اضافہ کیا گیا، روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کیا تو معیشت کو نقصان ہوگا، ایک وقت تھا جب جاپانی ین کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ زیادہ طاقتور تھا، ڈالر خریدنے والوں کو نقصان کو ہوگا۔

اسد عمر نے  کہا کہ حکومت بجلی اور گیس مہنگی کرنے کے فیصلے کرچکی ہے۔