کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بی این پی کیجانب سے احتجاجی مظاہرے

226

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے پارٹی رہنماؤں پر حملے کیخلاف مظاہرے کیئے گئے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پرسبی میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر میر یعقوب بلوچ اور ضلعی فنانس سیکرٹری امام بخش بلوچ پر قاتلانہ حملے کے خلاف بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت سبی، ہرنائی، خضدار، نصیر آباد میں احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔

بی این پی کوئٹہ کے زیر اہتمام پریس کلب کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا۔ مظاہرین نے سبی واقعے کے خلاف پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے تھے ۔ احتجاجی مظاہرے سے بی این پی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی ،بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری منیر جالب بلوچ، رکن صوبائی اسمبلی میر اخترحسین لانگو، مرکزی کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری ، چیئرمین جاوید بلوچ، ضلعی صدر و رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ، ضلعی جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ دلسوزنے خطاب کیا ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے رہنماؤں نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آج کے اس نام نہاد جمہوری دور حکومت میں بھی بی این پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں اور منفی ہتکھڈوں کا سلسلہ جاری و ساری ہے تاکہ طاقت کے ذریعے پارٹی کے کارکنوں کو سرزمین اور بلوچ قومی حقوق کی جدوجہد سے دستبردار کرایا جاسکے ۔اس سے پہلے بھی ماضی کے حکمرانوں نے بھی اسی روش اور پالیسی کو اپناتے ہوئے پارٹی کے درجنوں رہنماؤں اور کار کنوں کو قتل و غارت گری ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا لیکن اس کے باوجود ایسے منفی ہتکھنڈوں سے پارٹی کی عوامی مقبولیت اور پذیرائی کو کمزور نہیں کیا جاسکا اور پارٹی کے کارکنوں کے قربانیوں کی بدولت پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا جو حکمرانوں کے غلط پالیسیوں ظلم و جبر کے ردعمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ شب بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر میر یعقوب بلوچ و ضلعی فنانس سیکرٹری امام بخش بلوچ محلہ میں اپنے دوست کے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران دو مسلح نامعلوم افراد نے ان پر قاتلانہ حملہ کیا جس کے رد عمل میں پارٹی رہنماؤں نے انھیں گرفتار کیا جن میں ایک فرار ہونے کامیاب ہوا لیکن کئی دن گزرنے کے باوجود آج بھی حکومت وقت اور ضلعی انتظامیہ پارٹی رہنماؤں پر قاتلانہ حملہ آواروں کی منصوبہ بندی اور محرکات کو عوام کو سامنے نہیں لارہے ہیں جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ حکومت اور انتظامیہ ان واقعات کی پشت پناہی کرتے ہوئے بلوچستان قومی تحریک کے فعال اور مقبول جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کارکنوں کو زیر کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرینگے اور نہ ایسے غیر انسانی غیر جمہوری منفی ہتھکنڈوں پر پارٹی خاموشی اختیار کریگی اپنے پارٹی کے کارکنوں کی بھر پور انداز میں دفاع کرنے کی حق محفوظ رکھتے اور ہر فورم پر آواز بلند کرتے ہوئے حکمرانوں کے ناروا اور ظالمانہ پالیسیوں کو اجاگر کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی صوبے کی سب سے بڑی پارلیمانی تنظیمی طور پر یہاں کے عوام کے حقوق کی نمائندہ جماعت کی حیثیت سے پارٹی کے محبوب قائد سردار اختر جان مینگل کی غیر متزلزل قیادت میں یہاں کے عوام کی اور صوبے کے قومی مسائل کی بہتر انداز میں نمائندگی کرتے چلے آرہے ہیں جوکہ ناعقب اندیش حکمرانوں اور ان کے گماشتوں کو عزم نہیں ہوتے جارہے ہیں پارٹی نے اقتدار مراعات مفادات کو مسترد کرتے ہوئے مرکزی حکومت میں آزاد بینچوں اور صوبے میں اپوزیشن کا بھر پور انداز میں کردار ادا کررہی ہے ۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بی این پی کسی بھی صورت میں ساحل وسائل پر قومی واک و اختیار کے جدوجہد سے دستبردار نہیں ہونگے اور ایسے منفی ہتھکنڈوں سے ہرگز پارٹی کے کارکنوں کو مرعوب نہیں کیا جاسکتاسرزمین اور یہاں کے بلوچ عوام کے حقوق سمیت اپنی جانوں سے بھی زیادہ عزیز ہیں اور ان کی حفاظت اور دفاع کرنے کیلئے کسی قسم کی قربانی اور جدوجہد سے دریغ نہیں کرینگے اور نہ یہاں کے عوام کو حکمرانوں کے ناروا پالیسیوں کے سامنے تن و تنہا چھوڑینگے اور نہ کسی کو یہاں کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر استحصال پر مبنی پالیسیوں کو کامیاب ہونے دینگے اورسیاسی اور جمہوری انداز میں اپنے قومی جمہوری حقوق کی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے عوام کو کسی بھی صورت میں مایوس نہیں کرینگے ۔