بلوچستان: اساتذہ کا مطالبات کے حق میں احتجاج و بھوک ہڑتال

383

اساتذہ تنظیموں کی جانب سے مطالبات کے حق میں احتجاجی جلسہ اور علامتی بھوک ہڑتال

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع جعفرآباد میں گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبات کے حق میں جلسے کا انعقاد کیا گیا جبکہ ضلع صحبت پور اور کوہلو میں علامتی بھوک ہڑتال جاری رہا۔

تفصیلات کے مطابق جعفرآباد گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن ضلع جعفرآباد کی جانب سے ضلعی صدر سجاد احمد رند کی زیر صدارت ڈیرہ اللہ یار میں جلسہ منعقد کیا گیا جس میں نصیرآباد ڈویژن سے اساتذہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی اس موقع پر ضلعی صدر جی ٹی اے سجاد احمد رند، جنرل سیکرٹری جمال دین بہرانی ، آرگنائزر محمد طاہر مری ،نیک محمد مری ودیگر نے جلسہ عام سے خطاب کیا۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں سیاسی مداخلت عروج پر ہے، ستم ظریفی یہ ہے کہ این جی اوز سمیت دیگر بھی مبینہ طور پر مداخلت کررہے ہیں جس سے اساتذہ میں سخت بے چینی پائی جارہی ہے اس کے علاوہ اساتذہ کے جو جائز مطالبات ہیں جوکہ گذشتہ دس سالوں سے التواء کا شکار ہیں اور منظور شدہ ہیں ان پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان مسائل میں پروموشن کوٹہ، پرائمری ٹیچرز کی اپ گریڈیشن ،کنوینس الاؤئنس سمیت بینو ویلنٹ فنڈ کی ادائیگی شامل ہیں۔

مقررین نے مطالبہ کیا کہ اساتذہ کے جائز مطالبات فوری طور پرمنظور کیئے جائیں بصورت دیگر اساتذہ تنظیم جی ٹی اے بلوچستان بھر میں سراپا احتجاج ہوگی اور 5 نومبر کو بلوچستان اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا ۔

دریں اثناء بلوچستان ضلع صحبت پورمیں بھی وطن ٹیچر ایسوسی ایشن کی جانب سے پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں دس روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ آج تیسرے روزبھی جاری رہی جس میں وطن ٹیچر ایسوسی ایشن کے عہدیداران و دیگر اساتذہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

احتجاجی کیمپ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وطن ٹیچر ایسوسی ایشن ضلع صحبت پور کے صدرشبیر احمد بھنگر،سرپرست اعلیٰ محمدایوب ،چیئر مین کھیا خان کنڈرانی،ڈپٹی آرگنائزر عبدالمجید پیچوہا،وائس چیئرمین محمد ابراہیم باجکانی نے کہا کہ بلوچستان کے اساتذہ کے مطالبات عرصہ دراز سے منظور نہیں کیئے جارہے جن میں اساتذہ کے 50فیصد پرموشن کوٹہ کی بحالی اور اس میں سیکنڈ ڈویژن کی شرط ختم کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ موسم سرما اور گرما میں کنوینس الاؤنس کی کٹوتی کو ختم کیا جائے،بینویلنٹ فنڈ ریٹائرمنٹ پر یکمشت ادا کیئے جائیں

انھہں نے کہا کہ اگرہمارے مطالبات حل نہیں کئے گئے تو 10روزہ احتجاجی بھوک ہڑتال کے بعد بلوچستان بھر میں احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا اور صوبائی قائدین کی ہرکال پر لبیک کر کے بلوچستان بھر کے اساتذہ کے ساتھ بھر پور احتجاج کریں گے اور اپنے مطالبات کے حق کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

بلوچستان کے ضلع کوہلو میں بھی وطن ٹیچر ایسوسی ایشن کوہلو کے زیر اہتمام مطالبات کے حق میں عوامی پارک کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق وطن ٹیچر ایسوسی ایشن بلوچستان کی جانب سے مطالبات کے حق میں مرکزی کال پر علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ ہفتے کے روز قائم کردی گئی اس موقعے پر وطن ٹیچر ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر نوروز مری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کے جائز مطالبات کے حق میں علامتی بھوک ہڑتال جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں گذشتہ کئی روز سے اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں کوئٹہ، قلات، نوشکی، ڈیرہ بگٹی سمیت مختلف علاقوں میں احتجاج کررہے ہیں۔