جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3011 دن مکمل

148

عالمی برادری بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالیوں کی نوٹس لیں – ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظین کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3011 دن مکمل ہوگئے، خان گڈھ جیکب آباد سے انجمن اتحاد بلوچان کے آرگنائزر میر احمد مینگل نے اپنے ساتھیوں سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی کاروائیوں میں جیٹ طیارے، کیمیاوی ہتھیاروں کا استمال کیا جارہا ہے۔ ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں وگمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان میں ریاستی ظلم جبر اور بربریت کی وجہ سے لاکھوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی لیکن پاکستان کے خفیہ اداروں نے وہاں تک بھی اُن کا تعاقب کیا۔اورایجنسیاں اُنہیں وہاں بھی نہیں چھوڑ ر ہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ہر فورم پر آواز اُٹھائی ہے اور عالمی اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے کہ وہ بلوچستان میں ماورائے آئین و قانون گرفتاریوں گمشدگیوں ریاستی ظلم جبر و بربریت اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچ قوم کو نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں نے اس حوالے سے مکمل طور خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو باعث تعجب ہے ۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کو ریاست کی جانب سے بچائے گئے بارودی سرنگوں اور ریاستی ظلم و جبر کا نشانہ بنانا معمول ہے۔ بلوچستان میں سینکڑوں نہتے و بے گناہ بلوچ خواتین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پانی کے تالابوں اور جوہڑوں کو زہر آلود کیا جارہا ہے ۔ بلوچستان اپنے محل وقوع و جغرافیائی اہمیت اور بے پناہ وسائل کی دولت سے مالا مال ہونے کے باعث سامراجی و استعماری قوتوں کی مرکزِ نگاہ بنا ہوا ہے۔ ریاست اس پر اپنی قبضہ گیریت کے پنجوں کو مضبوط کرنے کے لئے مسلسل فوج کشی کررہا ہے۔ ہم ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کے پامالی کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچ قوم کی جانب سے قبضہ گیریت کے خلاف جاری جہد و جہد حق حکمرانی کی حمایت کریں۔ پاکستان کی فوج و خفیہ اداروں اور ڈیتھ اسکواڑ کے زریعہ منظم بلوچ نسل کشی عالمی ضمیر کے لئے چیلنج بنتا جارہا ہے ۔ دنیا کی سیاسی تاریخوں میں یہ عام ہے قابض ہمیشہ اپنے خلاف قومی تحریکوں کو کچلنا چاہتے تھے اور ہیں لیکن بلوچوں نے جس حوصلے کے ساتھ قبضہ گیر کے مظالم اور بہیمانہ حربوں کا مقابلہ کیا وہ ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔