نو سال سے لاپتہ ذاکر مجید کیلئے احتجاج، مظاہرے اور سوشل میڈیا کمپین

296

خضدار سے تعلق رکھنے والے بی ایس او آزاد کے سابق سینئر وائس چیئرمین ذاکر مجید بلوچ کو لاپتہ ہوئے آج نو سال مکمل ہوگئے۔

آج 8 جون کو ذاکر مجید کے اغواء کے خلاف اور ان کی بازیابی کے لیئے بلوچستان سمیت دنیا بھر میں ذاکر مجید بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

آج کے دن کی مناسبت سے بی ایس او آزاد نے سوشل میڈیا پر منظم مہم چلانے کے لیئے BalochMissingPersonsDay# کے ہیش ٹیگ کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ ذاکر مجید طلبا تنظیم بی ایس او آزاد کے اس وقت کے سینئر وائس چیئرمین تھے، جب انہیں اغوا کیا گیا تھا۔ ان کے اغواء کے بعد سے بی ایس او آزاد سمیت انکی اہلخانہ مسلسل انکے بازیابی کیلئے احتجاج کرتی رہی ہے لیکن نو سال گذرنے کے باوجود وہ بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

ذاکر مجید کے اغواء کے دن یعنی 8 جون کی مناسبت سے بی ایس او آزاد نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ اس دن کو بلوچ مسنگ پرسنز ڈے کے طور پر ہر سال منایا جائے گا۔

یاد رہے ذاکر مجید کو 8 جون 2009 کو مستونگ کے علاقے پڑنگ آباد سے فورسز اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال لاپتہ ہیں۔ اس وقت ان کے ساتھ ان کے دو اور دوست بھی تھے، جنہیں تھوڑی دیر بعد رہا کردیا گیا تھا۔

اس سے قبل بھی ذاکر مجید کو ایک بار خضدار سے گرفتار کر کے کچھ وقت کے لیئے نامعلوم مقام پر رکھنےکے بعد خضدار سینٹرل جیل منتقل کیا گیا تھا۔

دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹر کے مطابق ہر سال کی طرح اس سال بھی سوشل میڈیا پر بلوچ سیاسی کارکن ایک منظم مہم چلا رہے ہیں اور ہیش ٹیگ BalochMissingPersonsDay# کا استعمال کررہے ہیں۔