جنازے پر حملہ پاکستانی ریاست کی شکست ہے ۔ خلیل بلوچ

304

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے شہید عاطف بلوچ کوزبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شہیدکے جنازے پردہشت گردی اورشہید کے ماموں شہیدخلیل بلوچ کے شہادت کو پاکستان کا بدترین دہشت گردی قرار دیاہے ۔ایسے واقعات پاکستانی ریاست کی شکست اوربلوچ تحریک کے سامنے بے بسی کا مظہرہیں ۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین غلام محمداوراس کے خاندان کی قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ شہید چیئرمین کے بھائی اورہمارے بزرگ واجہ یوسف نے اپنے دوجوان بیٹوں کو قومی آزادی کے لئے قربانی پیش کی ہے مگر اس پیر مردکے کمر میں خم نہیں آئی اوروہ جوان مردی اور بہادری کے ساتھ پہلے اپنے عظیم بھائی اورجوان سال بیٹے شہید آصف جان اوراب اپنے نوخیزبیٹے کی شہادت پر فخر کا اظہار کرکے قوم کو مبارک پیش کرتاہے۔ یہ سب کیلئے ہمت، حوصلہ اور فلسفہ قربانی ہے، ان سے بلوچ قوم میں بدلہ کی آگ اور جذبہ مزید توانا ہو کر پاکستان کے خلاف جد و جہد میں نئی راہیں کھولیں گے۔ پاکستان نے ظلم و جبر میں شدت لانے سمیت اجتماعی سزا کی پالیسی جاری رکھ کر شہید عاطف کے جنازے پر فائرنگ کرکے ان کے ماموں خلیل بلوچ کو شہید اور انور بلوچ کو شدید زخمی کیا۔ اس طرح کی بربریت کی مثالیں شاید داعش اور بوکوحرام کے دہشت گردوں کی مظالم کے صفحات میں بھی نہ ملیں۔ اجتماعی سزا جیسے اقدام صرف پاکستان جیسا غیر فطری اور غیر مہذب ملک ہی اُٹھا سکتے ہیں۔ جنازہ اور فاتحہ پر ریاستی فوج اور اس کے ڈیتھ اسکواڈ کا حملہ پاکستان کو اسلامی ملک کہلانے والوں کیلئے ایک سبق ہونا چاہئے اور اسلامی تعلیمات سے ناواقف نام نہاد عالموں، سیاست دانوں اور سیاسی ورکروں کو اپنی علم میں اضافہ کرکے پاکستان کے خلاف جد و جہد میں آزادی پسندوں کا ساتھ دینا چاہئے۔ اگر ان عالموں اور سیاست دانوں نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا تو بنگالیوں کے قتل عام میں ملوث افراد کو بنگلہ دیش میں سزا دینا کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے وہ آزاد بلوچستان میں اس سے بھی زیادہ خوفناک مگر عالمی اصولوں کے مطابق ہوگا۔ ہم پاکستان اور اس کے حواریوں کو عالمی اداروں میں بلوچ نسل کشی کی سزا دلائیں گے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاہے کہ پاکستان انسانی اقدار سے عاری ایک ایسی دہشت گرد ریاست ہے جس کے لئے بین الاقوامی اور عالمی اقدار کوئی معنی نہیں رکھتے ہیں۔ پاکستان کی جارحیت اور غیر انسانی افعال واضح کررہے ہیں کہ پاکستان کی بزدل فوج میدان جنگ میں شکست سے دوچارہے اس لئے نہتے لوگوں کو انتقام اور دہشت گردی کا نشانہ بنارہاہے ۔

ٍ             انہوں نے کہاکہ ہم نے دشمن سے نہ رحم کی اپیل کی ہے اور نہ آئندہ کریں گے بلکہ ہم اول دن سے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور بین الاقوامی اقدارکے پابندی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور ہم نے ہمیشہ اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں سے کہاہے کہ پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے جس کا ایک طرف فوج براہ راست بلوچ نسل کشی سمیت تمام انسانی اقدار کو پائمال کررہاہے تو دوسری طرف ریاست کے قائم کردہ دہشت گردی کے مختلف مراکز بلوچ قوم پر ظلم و تشدد اور لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ شہداء کے میتیں ورثاء کے حوالے نہ کرنا اور شہداء کے جنازوں پر دہشت گردانہ واقعات پاکستان کے ایسے غلیظ کارنامے ہیں جن کی مثال پوری دنیا میں بمشکل ہی ملتی ہے ۔ پاکستان ایک وحشی کی طرح بلوچستان میں درندگی کا انتہاء کررہا ہے۔ گذشتہ روز بلوچستان کے علاقے مند میں شہید ہونے والے بلوچ فرزند عاطف بلوچ جسد خاکی کوقابض ریاست نے فوری طور پر لواحقین کے حوالے نہ کرنا اور شہید کے جنازے پرحملے کے لئے پورے علاقے کی فوجی محاصرہ اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی فائرنگ سے شہید عاطف کے ماموںؓ خلیل بلوچ کو شہید کرنا انسانی حقوق کے قوانین بدترین پامالی اور قابض ریاست کی حواس باختگی ہے ۔

 

انہوں نے کہا ہے کہ ایک طرف پاکستان بلوچ قوم کو اپنے قومی آزادی کے تحریک سے دست بردار کرنے کے لئے دہشت گردی کی انتہا کرچکاہے تو دوسری طرف پارلیمانی کاسہ لیس متوقع نام نہاد انتخابات کے لئے انحراف ،غداری اور بے ضمیری کے نئے ریکارڈ قائم کررہے ہیں۔ نیشنل پارٹی سمیت تما م پارلیمانی کاسہ لیس بلوچ وطن کے طول وعرض میں بکھرے آبادیوں کو قابض ریاست کے آرمی کیمپوں کے قریب منتقل ہونے پر مجبورکررہے تاکہ بندوق کے زور پر نام نہاد انتخابی عمل میں شریک کیاجائے ۔نیشنل پارٹی پانچ سال سے صوبائی حکومت میں ہے اور ان کی وزارت اعلیٰ کے دوران توتک خضدار کی اجتماعی قبروں سے 169 لاشیں برامد ہوئیں۔ اس کے علاوہ آپریشن میں تیزی، ڈاکٹر مالک کی جانب سے سوات طرز آپریشن اور اپنے کارکنوں کو مخبری کا کام سونپنے جیسے اقدام نے بلوچ نسل کشی میں تیزی لائی۔ پاکستانی قبضہ کے دوران سب سے زیادہ شہادت ، اغوا اور لاپتہ ان کی دور حکومت میں ہوئیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ قومی نسل کشی سمیت ہمہ قسم کے جرائم میں پاکستانی فوج تنہا نہیں بلکہ نیشنل پارٹی سمیت مختلف گروہ براہ راست شریک جرم ہیں ،ہم ان پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچ قوم پاکستان کے ساتھ جنگی جرائم میں برابر کے شریک غداروں کا عبرتناک محاسبہ کرے گا ۔

انہوں نے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی بربریت پر لوکل میڈیا فوج کی ترجمان اور انٹرنیشنل میڈیا نے چپ سادھ اختیار کرلی ہے ۔ بلوچستان میں لوگوں کو شہید کرنے کے بعد ان کے جنازوں پر دہشت گردی انہیں نظرنہیں آتی ہے ۔ اس طرح کے انسانیت سوز واقعہ بھی میڈیا کے آنکھوں سے اوجھل رہتے ہیں جو بنیادی صحافتی اصولوں کی روح منافی ہے ۔ بلوچستان کی صورتحال مشرقی وسطی کے صورتحال مختلف نہیں ہے لیکن انٹرنیشنل میڈیا کے مقامی نمائندے بھی بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے ریاستی بیانیہ کی تشہیرمیں مصروف ہیں۔