جب تک ہمارے پیارے بازیاب نہیں ہوتے ہم خاموشی سے نہیں بیھٹیں گے، حمیدہ بلوچ

303

کراچی یونیورسٹی سے لاپتہ ہونے والے صغیر بلوچ کی ہمشیرہ حمیدہ بلوچ نے میڈیا میں اپنا ایک ویڈیو پیغام جارہی کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میرے بھائی صغیر جان کو اغوا ہوئے پانچ مہینے کا طویل عرصہ گزر چکا ہے، اس پانچ مہینے کے عرصے کو ہم نے انتہائی کرب اور پریشانی میں بسر کی ہے۔

‏‎انہوں نے کہا کہ میرے بھائی صغیر بلوچ کو کراچی یونیورسٹی کے احاطے سے اغوا کیا گیا ہے جن کا تا حال کوئی پتہ نہیں ہے۔ میں نے اپنے بھائی کی جبری گمشدگی کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے، سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی اور اسکے علاوہ پریس کانفرنس، احتجاجی مظاہرے اور سوشل میڈیا میں بھی اپنے بھائی کی بازیابی کے لئے آواز اُٹھائی لیکن تاحال میرے بھائی کے متعلق مجھے اطلاح نہیں دی جارہی ہے۔

‏‎مجھے آخر یہ بتایا جائے کہ میرا بھائی کہاں ہے اور کیوں میرے بھائی کو اس طرح غائب کیا گیا ہے؟ اگر میرے بھائی کو شک کی بنیاد پر اٹھایا گیا ہے تو پاکستان میں عدالتیں موجود ہیں اگر میرے بھائی سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے اور قانون و آئین کے مطابق سزا دی جائے۔

‏‎انہوں نے مزید کہا کہ میرا بھائی ایک طالب علم ہے اگر پاکستان میں بلوچ طالب علموں کے لیے تعلیم کے دروازے بند کردئیے گئے ہیں تو ہم کبھی اپنے بچوں اور بھائیوں کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔ کیوں ہر روز بلوچ طالب علموں کو اٹھا کر لاپتہ کردیا جاتا ہے؟ اللہ و رسول کے واسطے میں ہاتھ جوڑ کر التجا کرتی ہوں کہ میرے بھائی اور دیگر تمام بلوچ طالب علموں کو رہا کیا جائے۔

‏‎حمیدہ بلوچ نے کہا کہ میں 13 مئی کو کراچی میں پشتون تحفظ مومنٹ کے جلسے میں شریک ہوں گی۔ منظور پشتین اور لاپتہ پشتون نوجوانواں کی اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے جاؤں گی کیونکہ جس کرب سے ہم گزر رہے ہیں ہم اس درد کو سمجھ سکتے ہیں۔

‏‎اپنے ویڈیو پیغام کے آخر میں انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام انسان دوست تنظمیوں اور بلوچ قوم سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میرے بھائی کی بازیابی کی جدوجہد میں میرا ساتھ دیں، میرے بھائی اور تمام مسنگ پرسنز کے لیے آواز اٹھا کر اپنی خاموشی کو توڑ دیں اور جب تک ہمارے پیارے بازیاب نہیں ہوتے ہم خاموشی سے نہیں بیھٹیں گے۔