برطانوی وزیراعظم کے رہائشگاہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ و یاداشت پیش کی گئی۔ بی این ایم

128

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہاہے کہ بدھ اٹھارہ اپریل کو سندھی بلوچ فورم کی جانب سے لندن برطانیہ میں دولت مشترکہ سربراہان کی میٹنگ کے دوران برطانوی وزیر اعظم ہاؤس 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ سندھی بلوچ فورم کے احتجاج میں بی این ایم، بی ایس او آزاد، بی ایچ آر سی، اور ورلڈ سندھی کانگریس نے شرکت کی۔

 

ترجمان نے کہا کہ اس موقع پر احتجاج کا مقصد سندھ اور بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، وسائل کی لوٹ مار، مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد اور چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) جیسے منصوبے کو زبردستی تعمیر کرنے کو دنیا کے سامنے اجااگر کرنا تھا۔ بلوچستان اور سندھ میں ہزاروں لوگوں کو قابض ریاست پاکستان نے لاپتہ اور قتل کیا ہے۔ مذہبی اقلیتوں کے خلاف ریاستی سرپرستی میں تشدد اور انہیں زبردستی مذہب اور فقہ تبدیل کرنے کیلئے دباؤ اور قتل عام کا سامنا ہے۔ ان میں ہزارہ برادری، ہندو اور عیسائی سر فہرست ہیں۔ حال ہی میں کوئٹہ میں چرچوں اور عیسائی محلہ عیسیٰ نگری میں حملہ اور ہلاکتیں واضح مثال ہیں۔

 

ترجمان نے کہا کہ لندن میں برطانوی وزیر اعظم کو اس بارے میں ایک یادداشت پیش کیا گیا۔ اس میں بی این ایم کی نمائندگی بی این ایم کے خارجہ سیکریٹری حمل حیدر، بی ایس او آزاد کے نیاز بلوچ، راجی زرمبش سے عبداللہ بلوچ، ڈبلیو ایس سی کے لکھو لوہانہ اور بی ایچ آر سی کے غلام حسین نے نمائدگی کی۔

 

ترجمان نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے نام پر ہمارے وسائل کی لوٹ مار میں اضافہ کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ اس منصوبے میں بلوچ اور سندھی قوم کی کوئی مرضی اور منشا شامل نہیں۔بلوچ قوم نے پاکستانی جبری اور وسائل کی لوٹ مار کے خلاف پہلے ہی دن مزاحمت شروع کرکے دنیا کو ایک پیغام پہنچانے کی کوشش کی کہ ہم اس الحاق کے خلاف ہیں۔ جبکہ پاکستان نے اس قبضہ کو قائم و دائم رکھنے کیلئے بلوچ نسل کشی شروع کی ہے۔ آج بلوچستان میں پاکستان کی جانب سے جنگی جرائم عروج پر ہیں۔ اس نسل کشی اور جنگی جرائم کو دنیا کی آنکھوں سے چھپانے کیلئے بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ کیا گیا ہے۔ مقامی صحافیوں کو دھمکی اور لالچ سے خاموش کیا گیا ہے جبکہ بین الاقوامی میڈیا پر بلوچستان داخلے پر پابندی ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے خاموشی پر اکتفا کر رہے ہیں۔ اسے پاکستان استثنیٰ کے طور پر استعمال کرکے ان جرائم میں انتہائی تیزی لاچکی ہے۔ بلوچستان میں کوئی دن فوجی آپریشن اور ظلم و بربریت کے بغیر نہیں گذرتا۔