پشتون تحفظ موومنٹ کا گرفتاریوں کے خلاف مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرہ

490

پختونوں کو درپیش سیکورٹی اور انتظامی مسائل کے اجاگر اور حل کرنے کیلئے حال ہی میں قائم کی جانے والی تنظیم کی اپیل پر گرفتار کئے جانے والے افراد کی فوری رہائی کیلئے سوموار کو پشاور اور دیگرشہروں اور قصبوں میں مظاہرے کئے گئے۔

23 مارچ کو جنوبی وزیرستان کے مرکزی انتظامی قصبے وانا میں ایک ریلی نکالی گئی تھی۔ ریلی کی قیادت فاٹا سیاسی اتحاد کے مقامی سربراہ عارف وزیر نے کی تھی۔

تاہم ریلی کے دوسرے دن فورسز نے عارف وزیر کو ان کے گھر سے گرفتار کر لیاتھا جبکہ پولیٹیکل ایجنٹ نے بعد میں ان کی گرفتاری کے بارے میں اعلامیہ بھی جاری کیا تھا کہ عارف وزیر کو گرفتار کرنے کے علاوہ انتظامیہ نے قبائلی علاقوں میں رائج قانون فرنٹیر کرائمز ریگویشن کے تحت ان کے خاندان اور برادری کے تمام تر حقوق اور مراعات معطل کر دئیے ہیں جبکہ ان کے چچازاد بھائی جوایک انتظامی عہدیدار ہے کو بھی معطل کردیا ہے۔

پشاور کے احتجاجی مظاہرے میں پختون تحفظ تحریک میں شامل کارکنوں کے علاوہ مختلف سول سائٹی نتظمیوں کے ممبران نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے گرفتار افراد کی جلداز جلد رہائی اور تنظیم کے سربراہ اور دیگر ممبران کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین سے ڈاکٹر سید عالم محسود ،فضل خان ایڈوکیٹ، ثناء اعجاز،شیفق کگیانی،شبینہ آیاز اور دیگر افراد نے خطاب کیا ۔

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔ لہذا تمام گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پختون تحفظ تحریک بے گناہ پختونوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے پر امن طریقے اور آئین اور قانون کے مطابق جدوجہد کررہا ہے لہذا اس تحریک کے خلاف کسی قسم کی پابندیاں قبول نہیں کی جاسکتیں۔

عورت فاؤنڈیشن کی سربراہ شبینہ آیاز نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پشتون نہیں ہیں مگر مختلف علاقوں میں پختونوں کے خلاف ریاستی دہشتگردی اور پابندیوں میں دن بدن اضافہ جارہا ہے۔ لہذا بحثیت انسان وہ مجبور ہیں کہ اس ظلم وبربریت کے خلاف مظلوموں کے ساتھ احتجاج میں شرکت کرے۔

تحریک کے سربراہ منظور پشتین بھی پشاور میں موجود تھے مگر انہوں نے اہم ساتھیوں سمیت اس مظاہرے میں شرکت نہیں کی۔ منظور پشتین نے8 اپریل کو تحریک کے مطالبات کے حق میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

تحفظ تحریک میں شامل ممبران نے بتایا کہ منظور یشتین کی تمام ترتوجہ 8 اپریل کو پشاور میں ہونے والی ریلی کی کامیابی پر ہے جس کیلئے وہ مختلف سیاسی جماعتوں وسماجی اور پیشہ دارانہ تنظمیوں کے رہنماؤں سے رابطے کر رہے ہیں ۔ ان کے بقول مظاہرے کے دوران بھی منظور پشتین مذاکرات میں مصروف تھے ۔

پختون تحفظ تحریک کے مطالبات یا سرگرمیوں کے بارے میں سرکاری تحقیقاتی ایجنسیاں متحرک دکھائی دیتی ہیں مگر ابھی تک کسی بھی سرکاری عہدیدار نے اس بارے میں کسی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

پشاور کے علاوہ  کراچی ، کوئٹہ، زیارت ، ڈیرہ اسماعیل خان،بنوں اور خیبرپختونخواہ کے دیگر شہروں میں اسی قسم کے مظاہرے کئے گئے ہیں۔