اشتہارات کی بندش : بلوچستان میں پرنٹ میڈیا کا احتجاج کا اعلان

150

حکومت بلوچستان میں  پریس کو دیوار سے لگانے کی کوشش کررہی ہے۔

مقامی اخبارات کو اشتہارات کا عدم اجراء مقامی اخباری صنعت کو بندش کی جانب لیجانے کا اقدام ہے۔

بلوچستان حکومت کی جانب سے روا پالیسیوں کیخلاف جمعرات یکم نومبر سے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائیگااور مرحلہ وار احتجاجی مظاہروں ،ریلیوں اور احتجاجی کیمپ کا انعقاد عمل میں لایا جائیگا۔

یہ فیصلہ مقامی اخباری ایڈیٹران نے بلوچستان ایڈیٹرز فورم کے زیر اہتمام منعقدہ اجلاس میں کیا۔اجلاس میں اخباری صنعت سے وابستہ ایڈیٹران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا گیا کہ بلوچستان کی واحد اخباری صنعت حکومتی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں بندش کے قریب پہنچ چکی ہے گذشتہ کئی دنوں سے مقامی اخبارات کو اشتہارات کا اجراء صوبائی وزیر کے زبانی حکم پر روکا گیا ہے جس سے مقامی اخبارات سخت معاشی مشکلات سے دوچار ہوگئے ہیں۔اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ سرکاری اشتہارات کی مد میں اخبارات کو سرکاری بلوں کی ادائیگی بھی تعطل کا شکار ہوگئی ہے۔

مقامی پریس کیخلاف صوبائی حکومت کی جانب سے روا رکھے گئے روئیے کیخلاف بلوچستان ایڈیٹرز فورم کے زیر اہتمام پہلا احتجاجی مظاہرہ جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے کیا جائیگا۔ احتجاجی شیڈول کے مطابق احتجاجی مظاہروں،ریلیوں اور احتجاجی کیمپ کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک صوبائی حکومت مقامی اخبارات کیخلاف جاری رکھے گئے منفی پالیسیوں پر نظر ثانی نہیں کرتی۔

اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ مقامی اخبارات کو اشتہارات کے سلسلے میں یکسر نظرانداز کیا جائے جبکہ یہ حقیقت بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ بلوچستان کی اخباری صنعت واحد صنعت ہے جس سے ہزاروں خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے اس سلسلے میں صوبائی وزیر کی جانب سے مقامی اخبارات کیخلاف جاری پالیسی نہ صرف مقامی اخباری صنعت کو بند کرنے کی سازش ہے بلکہ یہ اقدام بلوچستان کے حقیقی آواز کو دبانے کے مترادف ہے۔