بلوچ قوم پرست رہنماء میر جاوید مینگل نے کہا ہے کہ بلوچ قوم جب تک اپنی سرزمین کے خود مالک نہیں بنتے اس وقت تک پاکستان کا کوئی بھی نظام بلوچوں کے لے فائدہ مند رہا ہے اور نہ آئندہ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 1948 سے لے کر آج تک قبضہ گیر ریاست کا ایک ہی ایجنڈہ رہا ہے کہ کس کس طریقے سے بلوچستان کے وسائل کو لوٹے اور بلوچ قوم کی نسل کشی کرے، جو مسلسل جاری ہے کیونکہ پاکستانی فوج سمجھتی ہے کہ بلوچستان کو اس نے بزور بندوق قبضہ کیا ہے لہٰذا اس کے وسائل اس کی سیاست اور اس کے لیڈر چننے کا بھی حق صرف ہمارا ہے پھر وہ مسلسل فرق طریقوں کے ذریعے اپنے خواہشات کی تکمیل کرتی چلی آرہی ہے پاکستان کی فوج خود پس پردہ رہے کر سیاستدانوں کے ذریعے بڑی آسانی سے اپنا ایجنڈا منواتی رہی ہے اور بدقسمتی سے وہ سیاست جن کا دین وایمان ہر وقت صرف کرسی رہی ہے ان کا استعمال ہوا ہے اور ان سے کوئی گلہ کیوں کرے جب جو قوم پرست پارٹیاں ہیں وہ بھی ریاست کو خوش کرنے کے لئے اسی چاپلوسی دوڑ میں شامل ہوگئے انہوں نے آؤ دیکھنا تاؤ بس آنکھیں بند کرکے کرسی کے پیچھے بھاگتے رہے نتیجہ کیا نکلا نہ ایجنسیاں خوش ہے اور نہ ہی بلوچستان اور اس کے لوگوں کے لئے کچھ کر پائے صرف اپنی ذاتی فائدے حاصل کئے اور اب رو رہے ہیں، پیٹ رہے ہیں کہ ہم سے ہمارا مینڈیٹ ان ایجنسیوں والوں نے چھینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپ کن لوگوں کے بارے گلہ کر رہے ہیں کاش کہ یہ قوم پرست بجائے ایجنسیوں کو خوش کرنے کے اگر وہ اپنی توانائی عوامی مسائل کو اجاگر کرنے پر صرف کرتیں تو آج انھیں یہ دن دیکھنا نہ پڑتا ابھی بھی وقت ہے قوم پرست پارٹیاں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں۔