لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹرز میں قتل کرنے کے سلسلے کو بند کیا جائے ۔ نصراللہ بلوچ

117

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ ‏بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم دنیا کی طویل ترین اور پرامن احتجاجی کیمپ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5311 دن مکمل ہوگئے ۔

انہوں نے کہا کہ تنظیمی سطح پر ہم پندرہ سال سے لاپتہ افراد کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرانے کے حوالے سے پرامن اور آئینی طریقے سے جد و جہد کررہے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ جبری طور پر لاپتہ افراد کو بازیاب کیاجائے، جن لاپتہ افراد پر الزام ہے انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے، جو لاپتہ افراد اس دنیا میں نہیں ہے انکے خاندان کو بتایا جائے کہ انکے پیارے دنیا میں نہیں ہے، لاپتہ افراد کو فیک انکاونٹرز میں قتل کرنے کے سلسلے کو بند کیا جائے جو ریاست کا مجرم ہے انہیں عدالت کے ذریعے سزا دی جائے، لاپتہ افراد کے مسلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کیا جائے، ملکی اداروں کو یہ پابند کیا جائے کہ وہ جو بھی اقدام اٹھائے وہ ملکی قوانین کے تحت اٹھائے اور جو بھی ملکی ادارہ ماورائے آئین اقدامات اٹھائے انہیں انصاف کے کہٹرے میں لاکر اس کے خلاف ملکی قوانین کے تحت کاروائی کی جائے۔

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ اپنے ان آئینی مطالبات کے حوالے سے کئی سالوں سے پرامن اور آئینی طریقے سے جد و جہد کررہے ہیں اس حوالے سے تنظیمی سطح پر انصاف کے فراہمی کے لیے بنائے گئے اداروں کے دروازوں پر دستک دیتے آرہے ہیں اور اس دوران جتنی بھی حکومتیں برسرار اقتدار آئی ہے انکے سامنے بھی ہم نے اپنے یہ آئینی مطالبات رکھے ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کسی بھی سطح پر ہمارے ان آئینی مطالبات پر عملی اقدامات اٹھائے گئے اور نہ ہی اب تک لاپتہ افراد کے مسئلے کے حوالے سے سنجیدگی سے غور فکر کیا جارہا ہے جبری گمشدگیوں کے مسئلے کے حل کے حوالے سے ریاست اور ریاستی اداروں کا غیر سنجیدہ رویہ ایک غیر جمہوری عمل اور ملکی آئین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے حکمرانوں کو یہ سمجھ جانا چاہیے کہ جبری لاپتہ شخص کو انکا خاندان زندگی بھر بھول نہیں سکتے یہی وجہ ہے کہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ اپنے لاپتہ پیاروں کی باحفاظت بازیابی کے لیے کئی سالوں سے سراپا احتجاج ہے اور اہل بلوچستان میں بھی ان ماورائے آئین اقدامات کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں بھی اس مسئلے پر بےچینی پائی جاتی ہے جو ملکی سلامتی کےلیے نیک شکون نہیں ہے اسلیے ریاست اور ریاستی اداروں کے سربراہوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام لاپتہ افراد کو غیر مشروط طور پر رہا، جبری گمشدگیوں اور فیک انکاونٹرز کے سلسلے کو بند اور لاپتہ افراد کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرنے کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھایا جائے۔