اس وقت غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کی صورتحال انتہائی غیر واضح ہے – اقوام متحدہ

73

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجیرک نے کہا ہے کہ جنگ دوبارہ شروع ہونے کے بعد غزہ کی پٹی میں امداد کی ترسیل کی صورتحال انتہائی غیر واضح ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجیرک نے جمعے کی نیوز بریفنگ میں کہا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ اور اسرائیل میں جارحیت دوبارہ شروع ہونے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ لڑائی میں وقفے کی بحالی کا کوئی طریقہ جلد از جلد تلاش کریں اور مزید یرغمالوں کی رہائی کو آسان بنائیں ۔

دوجیرک کے مطابق سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم فریقین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مزید کسی فوجی کارروائی کو دوبارہ شروع نہ کریں جس سے غزہ میں انسانی ہمدردی سے متعلق پہلے سے بحرانی صورتحال مزید بد تر ہوگی اور وہ عام شہریوں کو مزید مصائب سے بچائیں۔

اسٹیفن دوجیرک نے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی اپنی اپیل کا اعادہ کیا ہے۔

جب ان سے جنگ دوبارہ شروع ہونے کے بعد غزہ میں انسانی بنیاد پر دی جانے والی امداد کی ترسیل کی صورتحال کے بارے میں پوچھا گیا تو دوجیرک نے کہا کہ” اس وقت صورتحال بالکل غیر واضح ہے ۔ اس سے قبل ہم امداد کو جہاں پہنچا سکتے تھے پہنچا رہے تھے ۔ لیکن اب جب لڑائی جاری ہے، صورتحال کہیں زیادہ پیچیدہ، چیلنجنگ اور سب سے اہم یہ کہ امداد پہنچانے والو ں اور وصول کرنے والوں کے لیے خطرناک ہو گئی ہے۔”

امدادی گروپوں اور اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کی تباہ حال پٹی میں صحت کے چند مراکز ابھی تک کام کر رہے ہیں اور ان کی حالت بالکل ایسی نہیں ہے کہ وہ ہلاک اور زخمیوں کے کسی نئے سلسلے سے نمٹ سکیں ۔

جمعے کو غزہ میں تازہ کارروائی کے بعد حماس کے زیرِ کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ 109 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

صحت سے متعلق فلسطینی عہدہ داروں نے،جنہیں اقوام متحدہ مستند قرار دیتا ہے ، کہا ہے کہ غزہ کے 15 ہزار سے زیادہ شہری مصدقہ طور پر ہلاک ہو چکے ہیں اور مزید ہزاروں لاپتہ ہیں اور خدشہ ہےکہ وہ ملبے تلے دبے ہیں ۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی اپنے گھر بار چھوڑ کر جا چکی ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا خاتمہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک روز قبل امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹی بلنکن نے اسرائیل کے حکام سے ملاقات کی تھی اور ان پر زور دیا تھا کہ وہ فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کریں۔

یاد رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کر اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور 240 یرغمال بنائے گئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائی میں حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 15 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔