ایمبولینسوں پر اسرائیلی حملے سے ’خوفزدہ‘ ہوں – گوٹیرش

97

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ وہ غزہ میں ایمبولینسوں کے قافلے پر اسرائیلی فورسز کے حملے سے ’خوف زدہ‘ ہیں جبکہ ہسپتال کے باہر سڑک پر بکھری لاشوں کی تصاویر ’دل دہلا دینے‘ والی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے عسکریت پسند گروہ حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے، ”یہ تنازعہ لازمی رکنا‘‘ چاہیے۔ ان کا جمعے کے روز ایمبولینسوں کے ایک قافلے پر ہونے والے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا، ”میں الشفا ہسپتال کے باہر ایمبولینسوں کے قافلے پر مبینہ حملے سے خوفزدہ ہوں۔ ہسپتال کے باہر سڑک پر بکھری لاشوں کی تصاویر دل دہلا دینے والی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال ”خوفناک‘‘ ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے جنگ بندی کی اپیل کی اور سات اکتوبر کو حماس کے ابتدائی حملے میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔

فلسطینی ہلال احمر کے مطابق اس کی ایک ایمبولینس غزہ سٹی ہسپتال کے داخلی راستے کے قریب ”اسرائیلی فورسز کی طرف سے فائر کیے گئے میزائل ‘‘ کا نشانہ بنی۔اس حملے میں 15 افراد کے ہلاک اور 60 سے زائد کے زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔

دریں اثنا اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اس نے ایک ایمبولینس پر فضائی حملہ کیا ہے، ” کیوں کہ فورسز نے شناخت کی تھی کہ اسے حماس کے دہشت گرد سیل نے استعمال کیا ہے۔‘‘

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد تقریبا 9500 ہو گئی

حماس کے زیر کنٹرول وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک تقریبا 9500 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے اعلان کیا کہ ہلاک ہونے والوں میں 3900 بچے اور 2509 خواتین شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں 70 فیصد خواتین، بچے اور بوڑھے شامل ہیں۔

وزارت صحت کے ترجمان نے کہا کہ اسے 2000 لاپتہ افراد کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں،  جن میں سے 1250 بچے اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں سے تقریباً 24 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

قبل ازیں سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے میں 14 سو سے زائد اسرائیلی مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی تھی۔

جرمنی، امریکہ اور یورپی یونین سمیت کئی دیگر ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

جنگ بندی کا کوئی ارادہ نہیں، اسرائیل

وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی پر رضامندی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق انہوں نے اپنا یہ موقف امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن تک بھی پہنچا دیا ہے۔ نیتن یاہو کے مطابق وہ کسی بھی ایسی جنگ بندی سے انکار کرتے ہیں، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی شامل نہ ہو۔

‘اسرائیل کے ساتھ معمول کے روابط کا قیام جرم،‘ تیونس میں بحث

 حماس نے سات اکتوبر کو حملہ کرتے ہوئے تقریبا دو سو انچاس افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ آج عمان میں عرب وزرائے خارجہ سے ملاقات کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی امدادی تنظیموں سمیت ان ممالک نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رکھا ہے تاکہ غزہ میں امدادی سامان فراہم کیا جا سکے۔

ترک صدر کی اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات

صدر رجب طیب ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی نومبر کے آخر میں ترکی کا دورہ کریں گے۔ ترک صدر کے مطابق اس ملاقات کا مقصد غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ایرانی صدر رواں ماہ کے آخر میں مسلم ممالک کے ریاض میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔

ترک صدر نے کہا کہ اگر اسرائیل کو روکا نہیں گیا، اسے جوابدہ نہ ٹھہرایا گیا، تو کسی کا عالمی نظام پر کوئی بھروسہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے اسرائیل پر ”جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں‘‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ اسرائیل نے فی الحال ترک صدر کے اس الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

پیرس میں ‘انسانی ہمدردی کی کانفرنس‘

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے غزہ پٹی میں فلسطینیوں کی مایوس کن صورت حال کو دیکھتے ہوئے نو نومبر کو پیرس میں ”انسانی ہمدردی کی کانفرنس‘‘ کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ ماکروں کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ عام شہریوں کی ”قربانی‘‘ کا جواز نہیں۔

 فرانسیسی وزارت خارجہ کے مطابق اس ڈونر کانفرنس میں یورپی یونین کی رکن ریاستوں، خلیجی اور جی ٹوئنٹی ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور بڑی امدادی تنظیموں کے نمائندوں کو مدعو کیا گیا ہے۔ اس کانفرنس میں خاص طور پر غزہ پٹی میں خوراک، طبی آلات اور توانائی فراہم کرنے کے بارے میں بات چیت کی جائے گی۔