‏ تمن گورشانی سے بلوچوں کو انکے گھروں سے بے دخل کرنا جابرانہ پالیسیوں کا حصہ ہے۔ بی ایس او آزاد

97

‏بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچ سرزمین سے بلوچوں کی بے دخلی کے پاکستانی پالیسی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز ہمیشہ سے مختلف جواز بناکر بلوچوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ ملیر، کاٹور اور دیگر بلوچ علاقوں سے مقامی بلوچوں کی بے دخلی کی پالیسی ہو یا نام نہاد اور قابض کی ریاستی ڈھانچے میں شامل پنجاب کے بلوچ علاقے جن میں راجن پور اور دیگر علاقے شامل ہیں جہاں بلوچوں کی ایک بڑی آبادی اپنے سرزمین پر آباد ہے جنہیں مختلف اوقات مختلف طریقوں سے ان کے علاقوں سے نکالا جاتا ہے جہاں ایک طرف ریاست بلوچ سرزمین کو اپنی جنگی ساز و سامان کو تجربہ کرنے کیلئے استعمال کر رہی ہے وہی دوسری جانب بلوچوں کی زندگیوں کو اجیرن بنانے کیلئے اور انہیں ان کی حقیقی حیثیت یعنی غلامی کا احساس دلانے کیلئے پاکستان ایسی پالیسیاں استعمال کرتی ہے۔

‏ترجمان نے کہا کہ گزشتہ ستر سال سے غیرفطری ریاست پاکستان بلوچ سرزمین کو اپنے ایٹمی تجربات سمیت مختلف میزائل حملوں کے ٹیسٹ کیلئے استعمال کرتی آ رہی ہے جس سے اب تک لاکھوں افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ چاغی میں ایٹمی دھماکے ہوں یا راجن پور میں میزائل حملے پاکستان نے بلوچ سرزمین پر قبضہ ہی اس مقصد سے کیا ہے کہ بلوچ سرزمین کو اپنے مفادات کیلئے استعمال میں لائیں۔ راجن پور میں 2018 میں ایک ناکام ریاستی میزائل تجربہ کی صورت میں بہت سے افراد زندگیوں کی بازی ہار گئے تھے جبکہ کئی اب تک زخمی ہیں جبکہ کچھ دن پہلے ایک ایسی نوعیت کا شدید دھماکہ ڈی جی خان شہر میں سنا گیا جہاں لاکھوں کی بلوچ آبادی آباد ہے۔ پاکستان ایک غیر زمہ دار اور دہشتگردوں کی حمایتی غیرفطری ریاست ہے جہاں ان مہلک ہتھیاروں کا پاکستان سے منسلک شدت پسند تنظیموں کو ہاتھ لگنے کا خطرہ ہے وہیں غیر زمہ داری کی صورت میں بھی بلوچ آبادی شدید خطرے سے دوچار ہیں۔ ریاست کے تمام جنگی اسلحہ بلوچ سرزمین پر تعینات کیے جا چکے ہیں، جس سے ہمیں شدید خدشہ ہے کہ پاکستان انہیں کسی بھی وقت بلوچ قوم کے خلاف استعمال کر سکتی ہے۔ تمن گورشانی سے مقامی بلوچوں کو نام نہاد تنبیہ کی صورت میں اپنے آبائی علاقوں کو ایک ہفتے کے الٹی میٹم کے اندر خالی کرنے کی دھمکی کے پیچھے وہ عزائم موجود ہیں جن میں بلوچ عوام کو ان کے سرزمین سے بے دخل کرنا اور آس پاس موجود بلوچ آبادیوں کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔

‏ترجمان نے بیان کے آخر میں بلوچ عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام بلوچوں کو ان سرزمین سے بے دخل کرنا چاہتا ہے، سی پیک جیسے استحصالی پروجیکٹ خاص طور پر اسی پالیسی کی نشانی ہیں لیکن بلوچ عوام ثابت قدم رہتے ہوئے قبضہ گیر کی ایسی پالیسیوں کا مقابلہ کریں جبکہ دنیا کے مہذب کمیونٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ان جرائم کا جائزہ لیکر ایک فائیدار مستقبل کیلئے بلوچ قومی تحریک کی حمایت کریں اور پاکستانی غیرفطری ریاست کو ان کی غیرقانونی اور ناجائز سرگرمیوں پر عالمی عدالت کے کٹہیرے میں لا کھڑا کریں۔