کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

66

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5187 ویں روز جاری رہا۔ اس موقع پر نیشنل پارٹی کے سینئر کارکن احمد شاہوانی، این ڈی پی کے ثناء بلوچ، ذاکر بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے مخاطب ہوکر کہا کہ آئیے پاکستان اور اس کے پارلیمانی حواریوں کے ناپاک عزائم و اداروں اور بلوچستان میں پارلیمنٹ کے شیطانی منصوبے کو خاک میں ملاتے ہوئے دنیا کو یہ باور کرائیں کہ بلوچ سرزمیں پرامن خوشحالی جمہوریت اور قانون کی بالادستی کا خواب بلوچ قوم کے پیاروں کی بازیابی کے بعد شرمندہ تعبیر ہوسکے گا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ قبضہ گیر کے تمام ادارے پارلیمنٹ عدلیہ نوکر شاہی فوج اور دیگر تمام ادارے محکوم قوم کی بربادی کا سامان پیدا کرکے اسکی محکومی کو برقرار رکھنے کے لئے ہی ہوتے ہیں تاریخ عالم میں تمام میں قابض اور نوآبادیاتی قوتیں اپنی قبضہ گیریت کو جمہوریت اور آئیں پر قانون کا لبادہ پہنا کر مقبوضہ سرزمین پر اپنے قبضے کو دوام دینے کی ہمیشہ سے کوشش کرتے چلے آرہے ہیں قابض کی کسی بھی ادارے سے خیر کی توقع رکھنا محکوم قوم کے لئے اپنے آپ کو دھوکہ دینے اور بقا و تشخص کو موت کے منہ میں دکھیلنے کے سوا کچھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ سرزمین پر جبراً قابض کے سوا پاکستان اپنے تمام شیطانی حربوں اور ظلم جبر کی پالسیوں کو آزمانے کے باوجود بلوچ پرامن جدجہد سے اپنے واضح شکست کے بعد بلوچ سرزمین پر اپنے وجود کی گرتی دیوار کو پارلیمنٹ کی بیساکھیوں کا سہارا لے کر اپنے زرخرید پارلیمانی حواریوں کی گود میں پناہ تلاش کررہا ہے۔ پاکستان بلوچ سرزمین کو سودہ کرنے کے خواہشمند چند بےضمیر افراد کو بلوچ نمائندہ ظاہر کرکے اور قوم پرستی کا لبادہ پہنا کر اپنے پارلمنٹ میں لے جاکر دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ بلوچ قوم اس کی قبضہ گیریت کے خلاف نہیں۔