ممتاز بلوچ تیسری مرتبہ جبری لاپتہ ۔ لطیف بلوچ

206

ممتاز بلوچ تیسری مرتبہ جبری لاپتہ
تحریر: لطیف بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ

جبری گمشدگیوں کی انتہائی پریشان کن واقعات کا سلسلہ جاری ہے مشکے سے تعلق رکھنے والے نوجوان ممتاز بلوچ ولد محمد مراد کو تیسری بار خضدار سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ بار بار ہونے والے اِن جبری گمشدگیوں کی غیر انسانی واقعات نے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔

ممتاز بلوچ کے خاندان کی آزمائش اور تکالیف کا سلسلہ 2016 سے شروع ہوئی جب اسے پہلی بار جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور بعد ازاں سات ماہ کی گمشدگی کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ تاہم، اس کی آزادی قلیل المدتی تھی، کیونکہ اسے 2017 میں دوبارہ اغوا کر لیا گیا، جنوری 2020 میں اس کی رہائی تک تقریباً دو سال تک وہ جبری لاپتہ رہے۔ 6 ستمبر 2022۔کو تیسری بار انہیں خضدار سے جبری لاپتہ کیا گیا اور ابھی تک اس کا کچھ پتہ نہیں وہ کہاں ہے، کس حال میں ہے؟ اس کے لواحقین گزشتہ ایک سال سے انتظار میں ہے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیاں ایک سنگین مسئلہ بن گئے ہیں جو بلوچستان کے چپے چپے میں بدستور جارہی ہے، جہاں سیاسی کارکنوں، طالب علموں اور شہریوں کو ریاستی ادارے، سی ٹی ڈی اور دیگر فورسز اکثر بغیر کسی قانونی کارروائی کے حراست میں لے کر لاپتہ کرتے ہیں۔ ایسے ماروائے قانون کاروائیاں نہ صرف متاثرین کے بنیادی انسانی حقوق اور انسانی آزادیوں کو متاثر کرتے ہیں بلکہ انصاف، انسانیت اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔

ممتاز بلوچ کی بار بار گمشدگیاں مقامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ ان کے اہل خانہ ان کی زندگی کے بارے میں شدید خدشات سے دو چار ہے کیونکہ ایسے بہت سے واقعات رونما ہوئے ہیں جب ریاستی ادارے اور سی ٹی ڈی لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرکے انہیں دہشت گرد قراد دیا ہے ایسے جعلی مقابلوں کی انسانیت سوز واقعات نے لاپتہ افراد کے خاندانوں کی تحفظات خدشات اور پریشانیوں میں اضافہ کیا ہے، ممتاز بلوچ کے خاندان ان پریشان کن حالات میں اُن کی باحفاظت بازیابی کے لیے انتھک کوششیں کر رہے ہیں اور انصاف کی متلاشی ہیں، اور ممتاز بلوچ کی باحفاظت بازیابی کے لئے بلوچ وائس فار جسٹس ان کے خاندان کے ساتھ مل کر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر 3 اکتوبر 2023 کو ایک آگاہی مہم چلانے جارہی ہے۔ انہوں نے تمام انسان دوست افراد سے اپیل کہ ہے وہ کمپین میں شامل ہوکر ممتاز بلوچ کی باحفاظت بازیابی کے لئے آواز بلند کریں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ممتاز بلوچ کو ڈھونڈنے اور بازیاب کرانے کے لئے فوری اقدامات کریں، اس کی زندگی کے حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اُٹھائیں۔

عالمی برادری، انسانی حقوق کی علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں کو بھی اس تشویشناک صورت حال پر گہری نظر رکھنی چاہیے اور پاکستان پر سفارتی دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو حل کرنے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے اور انسانی حقوق کے معیار کو برقرار رکھنے کے لئے عالمی قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائیں کیونکہ جبری گمشدگیاں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں اور اس کی بلاامتیاز مذمت کی جانی چاہیے۔

جیسا کہ ممتاز بلوچ کا خاندان بے چینی سے اس کے ٹھکانے اور خیریت کی خبروں کا انتظار کر رہا ہے، اس طرح دیگر ہزاروں لاپتہ افراد کے خاندان اس تشویش اور بے چینی سے دو چار ہے، مہذب دنیا اور انسان دوست قوتیں اس پریشان کن صورتحال کے منصفانہ حل اور خطے میں جبری گمشدگیوں کے سلسلے کے خاتمے کے لئے ٹھوس و موثر اقدامات اُٹھائیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔