شدید عوامی ردعمل، طالب علم فرید بلوچ منظرعام پر آگئے

888

پنجاب یونیورسٹی سے حراست بعد جبری لاپتہ فرید بلوچ کی گرفتاری ظاہر کردی گئی۔

آج جمعہ کے روز لاہور کی پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم ماسٹرز کے طالب علم فرید بلوچ کو سول کپٹروں میں مبلوس اہلکاروں کے ہاتھوں اغواء اور گمشدگی کے بعد لاہور میں پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

فرید بلوچ کی پولیس کے حوالے کئے جانے کی تصدیق انکے قریبی ذرائع نے کی ہے جبکہ انکے دوستوں کے مطابق فرید بلوچ کو گارڈن ڈاؤن تھانے منتقل کردیا گیا تاہم پولیس حکام نے تاحال انھیں فرید کے خلاف کوئی ایف آئی آر فراہم نہیں کی ہے-

فرید بلوچ کی جبری گمشدگی، سیاسی و طلباء تنظیموں کی مذمت:

لاہور سے بلوچ طالب علم کی جبری گمشدگی کے واقعہ پر انسانی حقوق کے تنظیموں سمیت بلوچ سیاسی و طلباء تنظیموں نے سوشل میڈیا پر مذمت کی اور طالب علم کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔

ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ایچ آر سی پی کو گذشتہ کئی دنوں میں لاہور کی یونیورسٹیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے پشتون اور بلوچ طلباء کو ہراساں اور ڈرانے کی خبروں پر گہری تشویش ہے،جس میں کم از کم دو طالب علموں کو زبردستی غائب کر دیا گیا ہے، بلوچستان اور کے پی کے طلباء خاص طور پر پنجاب میں غیر محفوظ ہیں۔

تنظیم نے کہا ہے کہ طلباء کو نسلی پروفائلنگ کا نشانہ بنانے کا یہ رواج ختم ہونا چاہیے۔ تمام طلباء کو ہراساں کیے جانے اور جبری گمشدگی کے خوف کے بغیر اپنی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

واقعہ کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچ طالب علم کی تعلیمی ادارے میں اغواء کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں فرید بلوچ کو فوری رہا کیا جائے-

طالب علم فرید بلوچ کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ فرید بلوچ کو پاکستانی خفیہ اداروں نے جبری لاپتہ کیا تاہم شدید اور فوری عوامی ردعمل کے باعث انھیں بغیر کسی جرم اور ایف آئی آر کے پولیس کے حوالے کیا گیا ہے-

فرید بلوچ کا بنیادی تعلق بلوچستان کے علاقے کوئٹہ سے جبکہ وہ لاہور کے پنجاب یونیورسٹی میں تعلیمی ڈپارٹمنٹ میں ماسٹرز کے طالب علم ہیں انکے دوستوں کے مطابق فرید بلوچ کی اس طرح اغواء میں یونیورسٹی کا سیکورٹی چیف شامل ہے-

طلباء کا کہنا تھا گذشتہ کئی روز سے لاہور کے مختلف اداروں میں زیر تعلیم بلوچ، پشتون طلباء کو ہراساں کیا جارہا تھا، طلباء کا کہنا تھا نسلی پروفائلنگ کا سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے اب تو کیمروں کے سامنے دن دھاڑے بلوچ طلباء کو لاپتہ کیا جارہا ہے-

مزید بلوچ طلباء تنظیموں نے پاکستانی پولیس سمیت سیکورٹی اداروں سے مخاطب ہوتے کہا ہے کہ پنجاب میں تعلیم کے حصول کے لئے آنے والے طلباء کی نسلی پروفائلنگ بند کی جائے بصورت دیگر بلوچ طلباء شدید احتجاج پر مجبور ہونگے-