تربت: جبری لاپتہ نوشاد بلوچ کی بازیابی کے لئے احتجاج

127

نوشاد بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف اہلخانہ کی جانب سے تربت میں ریلی نکالی گئی اور احتجاج ریکارڈ کی گیا-

نوشاد ولد میانداد جنھیں گذشتہ ماہ 31 جولائی کو تربت آبسر چیک پوسٹ سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے تھے، جس کے بعد سے وہ منظر عام پر نہیں آسکے ہیں-

نوشاد بلوچ کے اہلخانہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کی جانب سے نوجوان کے جبری گمشدگی کے خلاف آج جمعرات کے روز بڑی تعداد میں احتجاجی ریلی نکالی گئی، مظاہرین نے احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے کمشنر تربت کے گھر کے سامنے دھرنا دیا بھی دیا-

اس موقع پر تربت پریس کلب میں صحافیوں کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے لاپتہ نوشاد بلوچ کے لواحقین کا کہنا تھا نوشاد اپنے گھر کے کام سے تربت سے واپس آتے ہوئے آبسر چیک کے قریب سے جبری لاپتہ کیا گیا اور تاحال منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے-

انہوں نے کہا بلوچستان میں آئے روز جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہورہا ہے بلوچ مائیں بچے جوان کرتے ہیں تو انھیں لاپتہ کردیا جاتا ہے اگر ہمارے بچوں پر کوئی گناہ ہے تو ثابت کریں ایسے کسی کو اُٹھا کر لاپتہ رکھنا کسی بھی قانون کے تحت ٹھیک نہیں ہے-

نوشاد بلوچ کے اہلخانہ نے کیچ حکام، بلوچستان حکومت سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ نوشاد بلوچ کی باحفاظت رہائی میں اپنا کردار ادا کریں-

انہوں نے مزید کہا گھر کے نوجوانوں کا لاپتہ ہونا اذیت ناک عمل ہے اور ہمارے بچے کسی بھی عمل کا حصہ نہیں رہے جس سے ریاست کو نقصان ہو اسلئے نوشاد کو منظر عام پر لائے اور انکی بازیابی یقینی بنائیں-