بلوچستان کی آبادی پر وفاق کو اعتراض ہے۔ سردار اختر مینگل

156

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ الیکشن کا آئینی وقت مقرر ہے الیکشن کمیشن انتخابات کی تاخیر میں آئینی بہانے بنا رہی ہے ،اس میں تاخیری حربے جمہوریت کیلئے نیک شگون نہیں ،پہلے 6 مردم شماریوں پر ہم نے اعتراض نہیں کیا اب ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی ہے تو بلوچستان کی آبادی پر وفاق کواعتراض ہے کہ یہ آبادی زیادہ کیوں ہے ؟ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ (جونان ممبر ہے) سمیت نان ممبرز کوخصوصی دعوتیں دی گئی تھیں بلوچستان سے اتنی محبت تھی کہ میرعبدالقدوس بزنجو کیلئے اجلاس کو 6گھنٹے طول دیا گیا ، سیاسی کارکن استعفیٰ بھی دیں توان کی نظریات پارٹی سے جڑی رہتی ہے اور کوئی عہدہ انہیں قید نہیں رکھ سکتا۔

سردار اختر مینگل نے کہاکہ عام انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہوتی ہے نگران حکومت نگرانی کرتے ہیں اور بلوچستان میں کیا آپ کو یاد ہوگا فخر جی ابراہیم جب نگران وزیر اعظم تھے الیکشن کے اختتام پر انہوں نے بیان دیا تھا وہ مجھے آج دن تک یاد ہے کہ مجھے پتا نہیں کیا ہورہا ہے تو میرے خیال میں جو اصل نگران ہے ،ملک سمیت بلوچستان میں بھی انہی کی حکومت ہے بلوچستان میں تو حکومت اب تک نامکمل ہے جب مکمل ہوگی اورابھی تک کابینہ میں جولوگ شامل کئے گئے ہیں ان کا کسی نہ کسی سیاسی پارٹی سے تعلق ہے نگران میں ہمیشہ ہونا یہ چاہیے تھا مرکزی ہو یا صوبائی کابینہ کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہ ہوں . نگران وزیراعظم اس وقت رکن تھے اورحلف لینے کے بعد انہوں نے استعفا دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پارٹیوں میں رہتے ہوئے لوگ نظریاتی ہوتے ہیں اگر نظریاتی ہے تو استعفوں سے نظریات ختم نہیں ہوتے ان کا تعلق اور رشتہ ختم نہیں ہوگا جہاں تک الیکشن کا تعلق ہے ملک کاآئین کیا کہتا ہے اگر حکومت یا اسمبلیاں اپنی مقررہ مدت پوری کرتی ہے تو پھر 60دن میں الیکشن کرائے اگر وہ مدت پوری نہیں کرتی تو پھر 90دن میں الیکشن کرائے اگرہم نے اس آئین کی پابندی نہیں کی تو اس کی امید نہیں ہونی چاہیے کہ آنے والی حکومت بھی اس کی پاسداری نہیں کرے گی کیونکہ اسمبلیاں اپنے مدت سے پہلے تحلیل ہوگئی ہے تو 90دن میں الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کا اعلان کردینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہوتا ہے آئینی تقاضے اور ایک ہوتا ہے آئینی بہانے میں سمجھتا ہوں اب الیکشن کمیشن آئینی بہانے بنارہ اہے آئین کی اگر ہم بات کرتے اور آئین پر لکھے ہر لفظ کی جو ہم پابندی کرتے تو ملک غیر جمہوری جو ہے اس میں زلزلوں میں مطلع نہ ہوتا۔

انہوں نے کہاکہ جہاں تک مردم شماری کا تعلق ہے پہلے مرتبہ بلوچستان میں ہم سمجھتے ہیں فری اور فئیر مردم شمارئی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہواتھا حکومت کے خاتمے کے چند روز قبل رکھی گئی تھی اس کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا بلوچستان کی 73لاکھ کی جو آبادی ہے اس کو کم کرے آپ کو اتنا بھی پتا نہیں ہے کہ بلوچستان کی لم سم آبادی کم کرے اور ہر ضلع کو کہا ہے کہ آپ پانچ لاکھ کم کردے اور آپ تین لاکھ آبادی کم کردے یہ بغیر دیکھے ہوئے کم کردیا ہے آپ کو ایک ضلع پر اعتراض ہے یا کسی ایک تحصیل پر اعتراض ہے یا کسی ایک بلاک پر اعتراض ہوسکتا ہے لیکن مجموعی پورے بلوچستان میں آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے پاکستان میں 6مرتبہ مردم شماری ہوچکی ہے ہم نے کسی ایک بھی مردم شماری پر انگلی نہیں اٹھائی آپ نے پینسل سے مردم شماری کرائی آپ نے فاونٹنگ پین یا بال پین سے کی ہے اب تو ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی ہے اس پر بھی اعتراض ہے کہ بلوچستان کی آبادی زیادہ ہے اگر بلوچستان کی آبادی زیادہ ہے تو ان حقائق کو بھی آپ کو دیکھنا پڑے گا اور الیکشن کو ڈیلے کرنا یہ جمہوریت کیلئے نیک شگون نہیں ہے سی سی آئی کے اجلاس میں بلوچستان کا 73لاکھ آبادی کم کردی گئی ،بلوچستان کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے ہم سی سی آئی کے ممبر نہیں ہے سی سی آئی کے اجلاس میں جو لوگ شامل تھے جن میں چیئر مین سینیٹ میر صادق سنجرانی جو کہ سی سی آئی کا ممبر نہیں ہے اور کچھ ہمارے ایم این اے ایز بھی بیٹھے تھے وہ بھی ممبرز نہیں ہے اور کہ یوںکو سپیشل دعوت نامے پر بلایا تھا یہ پہلی سی سی آئی اجلاس تھا جس میں نان ممبرز شریک ہوئے تھے ان کو بلوچستان سے اتنا محبت تھا وزیر اعلیٰ بلوچستان کیلئے سی سی آئی کا اجلاس 6گھنٹے تک ڈیلے کردیا۔

انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعظم منتخب کرنا وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کا کام ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ کسی غیر سیاسی شخص کو نگران وزیر اعظم بنا نا چاہیے تھا اُس نگران وزیر اعظم کو بنا یا جو خود ایک سیاسی پارٹی کا رکن ہے میں نے میاں شہباز شریف کو کہا تھا کہ آپ کیئر ٹیکر وزیر اعظم بنائے نہ کہ انڈر ٹیکر وزیر اعظم بنایا جائے اور پھر جمہوریت کے لئے قبریں کھودنا شروع کردے ۔