کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاج جاری

186

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5087 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر سوراب سے سیاسی و سماجی کارکنان علی اکبر بلوچ، ثناء بلوچ، عید بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے میدان حق و باطل میں بر سر پیکار قوموں کا ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ مادر وطن کے لئے شھید ہونے والے ہزاروں شہدا سے میرے دو فرزند بالاتر نہیں ہیں اور ایک جہد کار کی حیثیت سے میرے لئے باعث فخر ہوگا اگر میرے اور میرے بچوں کا خون شامل ہو۔ جب قومی تحریکیں اپنی منزل کے قریب ہوتی ہیں تو دشمن غیر مہذب ذلت آمیز رویوں میں تیزی لاکر گری ہوئی حرکتوں پر اترتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم اپنی جدوجہد کی جنگ ایک ساینٹیفک طریقے سے لڑرہی ہے، تمام جنگی قوانین، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے عالمی منشور کے تحت جدوجہد کو جاری رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جبکہ قابض فوج بلوچوں کی جنگی حکمت عملی سے شکست کھا کر مکمل بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور وہ خواتین کو جبری اغواء، حراستی قتل و اجتماعی قبروں میں تدفین، بلوچ ڈاکٹر و دانشور اور سیاسی کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ، معصوم بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور قومی تحریک میں شامل جہد کاروں کے بچوں اور رشتہ داروں کو نشانہ بنانے کی نیچ حرکتوں پر اتر آیا ہے۔

ماما قدیر نے کہا بلوچستان میں 2000ء سے لیکر آج تک خفیہ اداروں اور فورسز کے بلوچستان میں وحشیانہ کارروائیوں ، بلوچ فرزندان کی جبری گمشدگی، حراستی قتل، چادر و چاردیواری کی تقدس کی پامالی، خواتین کو ریپ اور خود کشی پر مجبور کرنا۔