مقصد کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے – سمعیہ قلندرانی کا ویڈیو پیغام

1968

بلوچ لبریشن آرمی نے اپنی آفیشل ٹیلی گرام چینل “ہکل” پر 24 جون کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پاکستان فوج کے خصوصی قافلے پر حملے میں ملوث خودکش حملہ آور سمعیہ قلندرانی کی ویڈیو پیغام جاری کی ہے-

بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے جاری کردہ اس 6 منٹ کی ویڈیو میں سمعیہ قلندرانی کا حملے سے قبل بلوچ قوم کے نام پیغام اور بلوچ لبریشن آرمی مجید برگیڈ کے خواتین دستے کو دکھایا گیا ہے۔

دستے میں دکھائے گئے مسلح خواتین بلوچ لبریشن آرمی کے فدائی یونٹ کے مخصوص یونیفارم پہنے ہوئے ہیں جبکہ مذکورہ خواتین کو خودکش جیکٹ پہنے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو کے ابتداء میں تربت حملے میں ملوث حملہ آور کو بلوچ لبریشن آرمی مجید بریگیڈ کے یونیفارم میں دکھایا گیا ہے جہاں وہ اپنے گفتگو کی شروعات کرتے ہوئے کہتی ہے کہ زندگی سب کو پیاری ہوتی ہے لیکن زندگی مقصد، وطن اور قوم سے بڑھ کر نہیں ہوتی ہے اور جب بات وطن کی آتی ہے تو ہمیں اپنی ذاتی زندگی، عیش و آرام، سب کچھ چھوڑنا پڑتا ہے کیونکہ ہم غلام ہیں جو غلام ہوتے ہیں انکی کوئی زندگی نہیں ہوتی ہے۔

ویڈیو پیغام میں سمعیہ قلندرانی مزید کہتی ہے ہم سب کو ایک ساتھ آکر غلامی کی زنجیروں کو تھوڑنا ہے اس ظلم کیخلاف آواز اٹھانی ہے آج میں کھڑی ہوئی ہوں میں چاہتی ہوں کہ کل میرے ہزاروں بہنیں کھڑی ہوجائیں اور ہم اپنے دشمن کو یہ دکھا دیں کہ بلوچ قوم ایک بہادر قوم ہے وہ کبھی اپنے قومی مقصد سے پیچھے نہیں ہٹھے گی۔

بلوچ قوم کے نام اپنے اس پیغام میں سمعیہ قلندرانی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اسکے (جنگ کے) علاوہ اور کوئی بھی راستہ نہیں ہے آج ہماری قوم جس حالت میں ہے ہماری مائیں ہماری بہنیں سب کچھ ہمارے سامنے ہیں اسکے باوجود بھی ہم خود کے بارے میں سوچیں، خود کی ذات کے بارے میں سوچیں، زندگی کی عیش و آرام کے بارے میں سوچیں تو یہ بے ضمیری ہوگی، یہ ان کے ساتھ نا انصافی ہوگی جنہوں نے ہم سے پہلے مادر وطن کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا-

وہ کہتی ہے آج ہمارے سامنے کتنی سارے مثالیں ہیں اسکے باوجود بھی ہم اس مقصد میں تھوڑا سا آگے بڑھںنے کے بعد کہتے ہیں کہ ہمارا تو یہیں تک تھا اس سے زیادہ قربانی نہیں دے سکتے؛ نہیں میرے بہنوں اور بھائیوں یہ قربانی نہیں ہے، یہ کچھ بھی نہیں ہے بلکہ یہ تو شروعات ہے ہمیں آگے بہت سی قربانیاں دینی ہے اگر ہمارے پاس تھوڑا سا بھی کچھ بچ جائے گا تو وہ بھی ہمیں قربان کرنا ہے تب تک قربانی دیتے رہینگے جب تک بلوچ قوم ایک آزاد اور خود مختار قوم نہیں بن جاتی۔

انکا کہنا تھا ہمیں اپنے دشمن کو یہ دکھانا ہے کہ بلوچ قوم کی بیٹیاں بہادر ہیں اپنے حق کیلئے ڈٹ بھی سکتی ہیں لڑ سکتے ہیں اور اپنے دشمن سے روبرو ہوکر دشمن سے آنکھیں ملا سکتی ہے آج میں خود کو اپنے وطن کیلئے قربان کررہی ہوں میں یہ امید کرتی ہوں کل آپ میں سے کوئی سامنے آکر خود کو اس قومی مقصد کے لئے اور قربانی کے لئے پیش کریگا کیونکہ یہ جنگ ہے اور جنگ ہم سے قربانی مانگتی ہے-

اپنے ویڈیو پیغام میں سمعیہ قلندرانی کا بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ آج ہمارے بھائی لاپتہ ہورہے ہیں ہماری مائیں بہنیں سڑکوں پر دربدر بیٹھے ہیں انکا نہ کوئی ٹھکانہ ہے نہ کوئی گھر ہے نہ ہی ہمارے لوگوں کے پاس اچھی تعلیم ہے اتنے امیر خطے کے مالک ہونے کے باوجود آج ہم کہاں پر ہیں-

انہوں نے کہا ریاست نے عام بلوچ کو تعلیم سے اسلئے محروم رکھا تاکہ وہ قومی غلام اور اور اپنی دشمن کو پہچان نا سکیں لیکن بلوچ قوم کو اپنی دشمن کی پہچان ہے ہم جانتے ہیں دشمن کا مقابلہ کس طرح کرنا ہے بلوچ قوم کے پاس قومی آزادی کے لئے واحد راستہ جنگ ہے کوئی ہمیں غلامی سے آزاد کرنے نہیں آئے گا نا کہ کسی دوسرے کو ہماری غلامی پر رحم آئے گی، جو کرنا ہے ہمیں اپنے زور بازو پر کرنا ہے-

اپنے پیغام میں بی ایل اے مجید بریگیڈ کے فدائی حملہ آور سمعیہ بلوچ مزید کہتی ہے کہ میرا یہ پیغام جب میری قوم کو پہنچے گی تب میں انکے بیچ نہیں ہونگی لیکن مجھے یقین ہے قومی آزادی کی یہ جنگ اپنے منزل کی طرف گامزن ہوگی اسے آپ عام بلوچ آگے لیکر جائینگے-

ویڈیو پیغام کے آخر میں سمعیہ قلندرانی کہتی ہے کہ دشمن اگر آج ہم سے زیادہ طاقتور ہے لیکن ہم میں جذبہ ہے ہم حق پر ہیں اور ایک دن اپنے دشمن کو شکست دینگے-