کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

84

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5013 دن مکمل ہو گئے۔ بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے بی ایس او کے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دشمن سے زیادہ خطرناک وہ آستین کے سانپ ہیں جو بلوچ کی شکل میں بلوچ کے گھر کے قریب رہتے ہیں اور بلوچ جدوجہد کو ناکام بنانے کے لئے دشمن کے آلہ کار بننے ہیں اور جن میں سے بعض اپنے آپ کو بلوچ قوم کا ہمدرد ہی خواہ ظاہر کرتے ہیں لیکن اصل میں وہ بلوچ قوم کو دائمی غلام بنانے کیلئے سرگرم عمل ہیں اور مخبری کا غلیظ کام کرکے قبضہ گیر کی مدد کرتے ہیں-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا دشمن تو واضح ہے کہ اس کو پہچاننے میں کوئی بھی ہمدرد وطن بلوچ غلطی نہیں کر سکتا کیونکہ اور ہمارے درمیان غلام اور آقا کا رشتہ ہے اب تک ہم میں پختگی اپنے مظالم اور تشدد کی بدترین مثالوں کے بعد بھی نہیں آئی اگر ہم پختہ ہوتے تو ہم میں اچھے اور برے دوست دشمن کی تمیز ہوتی ہم اپنی تعریف کرنے کچھ بھی کرنے کےلئے تیار ہوجاتے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ کہ کاروان چلتا رہے شہدا کی یادیں ہمیشہ حوصلہ بڑھاتی رہیں گی ضرورت اس امر کی ہے کہ اتنے بہادر جانباز نیک نیت بے غرض قیمتی نظریاتی ساتھیوں کے ارمانوں کی تکمیل کے لئے ہمیں ذاتی خواہشات غرض انا پرستی کاہلی گروہی سوچ سے پاک ہو کر پختہ ارادوں کے ساتھ ان کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے دشمن کی ہر سفاکی کا جواب دینے کے لیے یک جان ہو کر اپنی قومی قوت کو مظبوط سے مظبوط ترین بنانا ہوگا اور اپنے معاشرے میں موجود ان ناسوروں دشمن کے ایجنٹوں کی نشاندہی کرکے احتساب کرنی ہوگی جو دشمن کی حق میں پرامن طویل جدوجہد کے خلاف زبان درازی کرکے قوم کو لاپتہ افراد کے پرامن جدوجہد سے مایوس کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں-

انہوں نے مزید کہا اپنے حوصلے ہمیشہ بلند رکھ قربانی کے جذبے سے سرشار ہوکر اپنا سب کچھ داو پر لگا کر فرزندوں کی بازیابی کے حق مساوات کا راج قائم کرنے میں کردار ادا کرنا ہوگا ۔