زامران حملہ: پاکستانی وزیر اعظم کا ہلاکتوں پر اظہار افسوس

688

پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع کیچ میں مسلح افراد کے حملے میں 4 سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے ہلاک ہونے والے نائیک شیر احمد، لانس نائیک محمد اصغر، سپاہی محمد عرفان اور سپاہی عبدالرشید کو خراج عقیدت پیش کیا۔ وزیراعظم پاکستان نے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی اور تعزیت کی۔

گذشتہ روز بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے زامران میں مسلح افراد کے ایک حملے میں پاکستان فوج کے چار اہلکار ہلاک ہوگئے تھے جبکہ حملہ آور ان کا اسلحہ بھی اپنے ہمراہ لے گئے۔

ایرانی سفارت خانے نے پاکستانی فورسز پر مسلح افراد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ایرانی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ سفارت خانہ حملے میں جانیں گنوانے والوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتا اور دعا گو ہے۔

ایرانی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تخریب کاری دونوں ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے، اور تخریب کاری کے اس طاعون کے خلاف جنگ میں دو مسلم ممالک نے قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بلاشبہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کو مضبوط کرنے سے تخریب کار گروہوں کو اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے سے روکا جاسکتا ہے۔

مذکورہ حملے کی ذمہ داری بلوچستان میں سب سے متحرک مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔ میڈیا اداروں کو بذریعہ ای میل بھیجے گئے بیان میں تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ ہمارے سرمچاروں نے صبح آٹھ بجے کے قریب کیچ کے علاقے زامران میں سادیم کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کی ایک گاڑی کو اس وقت گھات لگاکر کر نشانہ بنایا، جب وہ مذکورہ علاقے میں گشت پر معمور تھی۔

جئیند بلوچ کے مطابق سرمچاروں نے جدید و خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار دشمن فوج کے تمام چار اہلکار شیر احمد، لانس نائیک محمد اصغر، سپاہی محمد عرفان اور سپاہی عبدالرشید موقع پر ہلاک ہوگئے۔

‎انہوں نے کہا کہ حملے کے نتیجے میں دشمن فوج کی گاڑی مکمل تباہ ہوگئی جبکہ سرمچاروں نے تمام اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کا اسلحہ و گولہ بارود اپنے قبضے میں لیا۔

مزید برآں بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان میں چوبیس گھنٹوں کے دوران ہونے والے دیگر چار حملوں کی ذمہ داری بھی کی۔ مذکورہ حملوں میں کولواہ اور خاران میں پاکستانی فورسز کے کیمپوں پر مسلح حملے، پنجگور اور سبی میں فورسز چوکیوں پر دستی بم حملے شامل ہیں۔