ہوشاپ: دھرنا مظاہرین پر پولیس کا دھاوا، فائرنگ

215

بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں نوجوان کی جبری گمشدگی کیخلاف لواحقین و علاقہ مکینوں کی جانب سےسی پیک شاہراہ دھرنا مظاہرین پر گذشتہ رات پولیس نے دھاوا بول دیا۔

دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لاپتہ زمان بلوچ کے بازیابی کیلئے دھرنا مظاہرین کو دھرناختم کرنے کا کہہ رہے ہیں جبکہ مظاہرین نوجوان کے بازیابی تک احتجاج کے موقف کو دہراتے ہیں۔

اسی اثناء مظاہرین کے قریب شدید فائرنگ کا آغاز ہوتا ہے تاہم مظاہرین اپنا احتجاج جاری رکھتے ہیں۔

خیال رہے گذشتہ روز سے جبری لاپتہ زمان بلوچ کے لواحقین نے کیچ ہوشاپ کے مقام پر شاہراہ شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑککو ٹریفک کے لئے بند کردیا ہے۔

زمان بلوچ کو تین روز قبل تربت سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد سے وہمنظرعام پر نہیں آسکیں ہیں نوجوان کی جبری گمشدگی کے حوالے پریس کانفرنس کرتے ہوئے لواحقین کا کہنا تھا زمان ولد سپاھان جوکہ کیچ کے علاقے بالگتر کے رہائشی ہیں انھیں 10 فروری 2023 بروز جمعہ کو تربت بازار سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور تاحال اُن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

لواحقین نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ زمان کو جبری طور گمشدہ کیا گیا بلکہ اس سے پہلے بھی زمان بلوچ اور اس کے بھائیماجد بلوچ کو 9 جون 2020 کو سکیورٹی اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کی جنہیں چھ ماہ شدید تشدد کا شکار بنانے کے بعد رہا کیاگیا۔ لواحقین نے کہا کہ سکیورٹی ادارے مسلسل ہمارے خاندان کو ہراساں کر رہے ہیں اور ہمارے خاندان کے افراد کو ٹارگٹ کرتے ہوئےجبری طور پر گمشدہ کر رہے ہیں۔

لواحقین کا مزید کہنا تھا زمان بلوچ کی زندگی کے حوالے سے ہمیں شدید خطرات لاحق ہیں۔