کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف بی این پی کا احتجاجی کیمپ قائم

210

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں و ماہل بلوچ کی سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتاری کے دعوؤں کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جانب سے کوئٹہ میں ایک روزہ علامتی بھوک ہڑتالی احتجاجی کیمپ قائم کیا گیا ہے-

بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیراہتمام جبری گمشدگیوں، ماہل بلوچ کو جھوٹے الزام کے تحت گرفتار کرنے کیخلاف علامتی بھوک ہڑتال کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم کیا گیا ہے احتجاجی کیمپ میں پارٹی کے اراکین اسمبلی، مرکزی قائدین، پارٹی کارکنان و ماہل بلوچ کے اہلخانہ نے شرکت کی-

شرکاء نے بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا خاتمہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور کوئٹہ سے حراست بعد جبری لاپتہ بلوچ خاتون ماہل بلوچ کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا-

احتجاج پر بیٹھے پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا معاملہ خواتین اور بچوں کی اغواء نما گرفتاری سے مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔

شرکا نے مقتدر حلقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد سمیت ماہل بلوچ کو بازیاب کیا جائے۔

احتجاجی کیمپ میں شریک پارٹی کے مرکزی رہنماء و رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں بتایا حالیہ کچھ وقتوں میں بلوچستان سے خواتین کو اغواء کرنے اور پھر ان پر مختلف کیسز دائر کرکے لاپتہ رکھا جاتا جو ایک سنگین جرم اور گھناؤنا عمل ہے دراصل اس طرح کے کاروائیاں بلوچستان میں بلوچ خواتین کو سیاسی سرگرمیوں کے عمل سے دور رکھنا ہے-

ثناء بلوچ کا کہنا تھا بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ لاپتہ افراد کی بات کی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد کو منظرعام پر لایا جائے ہم وزارتی اسعفیٰ سے خوفزدہ نہیں اگر ہمارے مطالبات پر عمل نہیں کیا گیا تو ہم احتجاج کے طور پر وزرات کا عہدہ بھی چھوڑ دینگے-

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چئیرمین نصر اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ کاؤنٹر ٹیرزم ڈپارٹمنٹ نے گذشتہ دو سالوں سے جتنے کاروائیاں کی ہے انکے تمام کاروائیاں مشکوک ہیں جہاں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیا اور بلوچ خواتین کو اغواء کرکے جھوٹے کیسز فائل کئے گئے-

نصر اللہ بلوچ نے کہا ماہل بلوچ کے واقعہ سے قبل سی ٹی ڈی نے نور جان اور حبیبہ پیرجان سمیت کوئٹہ سے رشیدہ زہری کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا اس طرح کے واقعات بلوچستان میں ریاست کے خلاف مزید نفرتوں کو جنم دینگی بی این پی کو چاہئیے احتجاجوں کے بجائے حکومت کو پریشرائز کریں تاکہ ایسے واقعات پھر سے رونما نہ ہوں-

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ میں ماہل بلوچ کی ہمشیرہ اور بچے بھی شریک ہوئے-

بی این پی کے اجتجاجی گیمپ سے گفتگو کرتے ہوئے ماہل بلوچ کی ہمشیرہ کا کہنا تھا کے سی ٹی ڈی کے دعووں میں کوئی صداقت نہیں انکی بہن کو گھر سے تشدد کے بعد لاپتہ کردیا گیا تاہم ایک ہفتے سے زید عرصہ گزر جانے کے باوجود ماہل کو منظر عام پر نہیں لایا جاسکا ہے-

ماہل کی ہمشیرہ کا کہنا تھا واقعہ کے خلاف احتجاج کرنے پر سیکورٹی حکام نے انکے خاندان کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ واقعہ پر خاموشی اختیار نہیں کرینگے تو انھیں مزید نقصان پہنچایا جائے گا- ماہل بلوچ کے ہمشیرہ نے اس موقع پر سیاسی و انسانی حقوق کے تنظیموں سے گزارش کی ہے وہ اس واقعہ میں انکی آواز بنیں اور ماہل بلوچ کی غیر قانونی حراست کے خلاف اپنی آواز بلند کریں-