متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی و بعدازں پاکستان کے حوالے کرنے والے عبدالحفیظ کو رہائی کے بعد پھر سے پاکستان خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے اغواء کرنے کی کوشش کی ہے۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ رہائی کے فوراً بعد سفید گاڑی میں سوار مسلح افراد نے سینٹرل جیل کے سامنے عبدالحفیظ زہری کو اغواء کرنے کوشش کرتے ہوئے انہیں اہلخانہ سمیت شدید تشدد کا نشانہ بناکر زخمی کردیا اور ان پر فائرنگ کھول دی تاہم اہلخانہ نے مزاحمت کرکے اغواء کو ناکام بنادیا ۔
اس حوالے سے سعیدہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ آج میرے ماموں عبدالحفیظ زہری کی سنٹرل جیل کراچی سے رہائی تھی جو عدالتی حکم پر رہا ہوئے رہائی کہ وقت ایک سفید ویگو گاڑی سے مسلح افراد نکلے فائرنگ کی ہم پر تشدد کیا میرے ماموں کو زبردستی اغوا کرنے کی کوشش کی میری والدہ پر تشدد کیا۔
انہوں نے بلاول بھٹو سے مخاطب ہوکر کہا کہ یہ سب آج ہمارے ساتھ ہوا۔
یاد رہے عبدالحفیظ زہری کو گذشتہ سال 26 اور 27 جنوری کی رات متحدہ عرب امارات کے انٹر نیشنل سٹی سے حراست بعد لاپتہ کردیا گیا تھا، اہلخانہ نے جس کے اغواء کی رپورٹ وہاں کے پولیس تھانے میں درج کرائی تھی-
بعدازاں متحدہ عرب امارت حکام نے عبدالحفیظ زہری کو پاکستان منتقل کردیا ہے۔ عبدالحفیظ کی جبری گمشدگی کے خلاف کراچی و سمیت کوئٹہ و بیرون ملک احتجاجی مظاہرے بھی کیا گیا۔
عبدالحفیظ بلوچستان کے ضلع خضدار کے رہائشی ہیں جہاں 2010 میں انکے بھائی مجید زہری اور 2011 میں انکے والد حاجی رمضان زہری کو پاکستانی فورسز نے قتل کردیا تھا – عبدالحفیظ زہری گزشتہ دس سالوں سے متحدہ عرب امارت میں مقیم تھے-
پچھلے ایک سال سے عبدالحفیظ زہری کراچی میں جیل تھے آج انکی رہائی ہوئی ہے اور انہیں ایک بار پھر اغواء کرنے کی کوشش کی گئی ۔