عبدالمالک کے قتل میں ملوث افراد کا بری ہونا افسوسناک ہے۔ لواحقین

277

مقتول عبدالمالک کے لواحقین نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ مجرمان نے 26 فروری 2022 کو عبدالمالک کو بنا کسی جُرم اور خطا قتل کردیا تھا، اور ان کی لاش ایک ویرانے میں 2 فِٹ زمین کھود کر دفنا دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 19 دن کے بعد عبدالمالک کی لاش ورثاء کو ملی اور اُن کے قاتلوں کا بھی پتہ چلا، عبدالمالک کے اغوا اور قتل کے بعد ورثا نے مجرم دین محمد ولد شیران اور حمید ولد شیران کے خلاف ایف، آئی، آر درجِ دفتر کروایا۔

لواحقین نے کہا کہ پولیس نے چند دنوں کے بعد مجرمان کو گرفتار کرکے تفتیش شُروع کیا تو مجرمانِ نے تفیصل سے اعترافِ جرم کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عبدالمالک کو قتل کرکے شہر سے دور کہیں ویرانے میں دفنا دیا ہے۔

بعد ازاں پولیس نے مجرمان ہی کی نشاندہی پر عبدالمالک کی جسدِ خاکی ڈھونڈ کر ورثاء کے حوالے کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مجرمان عبدالمالک کے قتل سمیت دیگر سنگیں جرائم میں ملوث ہیں اور اُن کے خلاف متعدد ایف آئی آر پہلے سے درجِ ہیں۔

لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ ملزمان بظاہر سرکار کو سخت مطلوب بھی ہیں یہ بلیدہ، زعمران، پروم اور تربت میں، ڈکیتی، قتل، رہزنی وغیرہ میں ملوث ہیں باقی ممبران تاحال آزاد ہیں گھوم پھر رہے ہیں جبکہ مجرمان کی ضمانت پر رہائی ایک سوالیہ نشان ہے۔