بولان میں زیر حراست دشمن آلہ کاروں کو سزائے موت دے دی گئی۔ بی ایل اے

1889

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے بولان میں زیر حراست قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے دو آلہ کاروں کو بلوچ قومی عدالت کے فیصلے کے تحت سزائے موت دے دی۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ دنوں بولان کے علاقوں ببرکچ و بادرا میں بی ایل اے انٹیلجنس ونگ کی معلومات کی بناء پر چھاپہ مارتے ہوئے دو افراد ولی ولد غازی خان مری اور گلاب شاہ ولد سلیم شاہ کو حراست میں لے لیا تھا۔

ترجمان نے کہا کہ زیر حراست افراد نے دوران تفتیش اپنے جرائم کا اعتراف کیا۔ گلاب شاہ نے اعتراف کیا کہ گذشتہ سال نومبر میں ہونے والے فوجی آپریشن سمیت بولان و گردنواح کے علاقوں میں ہونے والے دیگر آپریشنوں میں دشمن فوج کیلئے راستوں کی فراہمی سمیت سرمچاروں کے گھروں و راستوں کی نشاندہی کرتا رہا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ولی خان نے اعتراف کیا کہ وہ گذشتہ طویل عرصے سے دشمن فوج کے آلہ کار کے طور پر کام کرتا رہا ہے، جن میں فوجی آپریشنوں میں معاونت سمیت دشمن فوج کو راشن و دیگر اشیائے ضرورت فراہم کرنے میں ملوث رہا ہے۔ اس نے اعتراف کیا کہ اس کے بدلے اسے دشمن فوج کیلئے پوسٹس و کیمپ تعمیر کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ولی خان نے اعتراف کیا کہ سبی و گردنواح میں بلوچوں کی جبری گمشدگیوں میں بھی وہ دشمن فوج کی معاونت کرتا رہا ہے جبکہ قابض فوج کی ایماء پر مسلح جھتے بھی تشکیل دے چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ دونوں افراد کو قومی غداری کے مرتکب ہونے پر بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ جس پر آج بی ایل اے کے فائرنگ اسکواڈ نے عمل درآمد کیا۔ جبکہ مذکورہ افراد کے ہمراہ ایک اور شخص بھی زیر حراست تھا، جرم ثابت نا ہونے کی وجہ سے، بلوچ قومی عدالت نے انہیں باعزت بری کردیا۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ بی ایل اے مذکورہ دونوں افراد کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی واضح کرتی ہے قابض فوج کے شراکت داروں کو کسی صورت بخشا نہیں جائے گا اور اس نیٹورک کے دیگر افراد کو بھی جلد ہی ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔