پاکستان کو دیئے گئے جی ایس پی پلس سٹیٹس پر یورپ نظرثانی کرے – برلن پروگرام

391

جرمنی کے دارالحکومت برلن میں مقامی جرمن تنظیم کی جانب سے ڈیموکریسی حال میں بلوچستان انفو یونٹ کے نام سے ایک روزہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

پروگرام دو حصوں میں مشتمل تھا جہاں پہلے حصے میں پاکستانی فورسز کی بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق پر ایک ڈرامہ اور مختصر ڈاکیومنٹری پیش کی گئی۔

دوسرے حصے میں بلوچستان کی موجودہ صورت حال پر بلوچ انسانی حقوق کی کارکن عبداللہ عباس بلوچ نے تفصیلی کفتگو کی اور شرکاء کے سوالات کے جوابات دیئے۔

ہیومن راٹس کونسل بلوچستان کے انفارمیشن سیکرٹری عبداللہ عباس نے کہا کہ بلوچستان میں زندگی کے تمام شعبوں سے وابسطہ کارکنان پاکستانی خفیہ اداروں کے جبر کا سامنا کررہے ہیں اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ نام نہاد سی ٹی ڈی کے ذریعے زیر حراست بلوچ سیاسی کارکنوں کو جعلی مقابلے میں قتل کیا جارہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ بلوچستان سے میڈیا مکمل بلیک آؤٹ اور آرمی کے زیر کنٹرول ہے۔ پاکستان سے اگر کوئی بلوچستان سے متعلق بات کرتا ہے تو اسے بھی مار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو دیئے گئے جی ایس پی پلس سٹیٹس پر یورپ نظرثانی کرے۔ پاکستان میں ایسے قوانین ہیں جو کہ اقلیتوں اور مظلوم اقوام کی حقوق کے منافی ہیں۔

انہوں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جرمن عوام اپنے حکومت پر زور دے کہ وہ پاکستان کو اسلحہ فروخت کرنا بند کریں آج پاکستان انہی اسلحہ کے ذریعے بلوچوں کو مار رہا ہے۔

پروگرام کے آخر میں شہداء آزادی کی تصویری نمائش کی گئی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔