عوامی ردعمل سے بچنے کیلئے بلوچ لاپتہ افراد کی لاشیں ہسپتالوں کو دی جارہی ہے – ڈاکٹر اللہ نذر

1605

بلوچ آزادی پسند رہنماء اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے پنجاب کے شہر ملتان کے ایک ہسپتال سےسینکڑوں لاشوں کی برآمدگی پر کہا کہ یہ ایک بڑا سانحہ ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کو اس پر فوری نوٹس لیناچاہیے اور ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنا چاہیے۔ پہلے پاکستان بلوچوں کو جبری لاپتہ کرکے ان کی لاشوں کو بلوچستان کے مختلفعلاقوں میں پھینکتی تھی، اب انہیں پنجاب میں پھینکا جا رہا ہے تاکہ انہیں لاوارث ہی سمجھ کر خاموشی پر اکتفا کیا جائے۔پاکستان نے سفاکیت کی تمام حدود پارکر دی ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادی اپنی خاموشی توڑ کر عملی اقدامات اٹھائے۔

بلوچ رہنما نے کہا جولوگ پاکستان کی پارلیمانی سیاست کو بلوچ حقوق کی ضامن سمجھتے ہیں، وہاں اکھٹے، ایک ہی جگہ پرسینکڑوں لاشوں کی برآمدگی ان کے منہ پرطمانچہ ہے۔ کوئی تصور نہیں کرسکتا ہے کہ اس جدید دور میں اتنی تعداد میں انسانوںکی لاشیں پھینکی جائیں اور ریاست اس سے بری الذمہ ہو لیکن پاکستان میں یہ سب کچھ دن کی روشنی میں ہو رہا ہے۔ پاکستان کےجبر و سفاکیت سے نجات کا واحد ذریعہ سیاسی و مزاحمتی عمل ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں خدشہ ہے کہ یہ لاشیں جبری لاپتہ افراد کی ہیں جنہیں بیدردی سے قتل کرکے نشتر ہسپتال کی چھت پر پھینک دیگئی ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں جبری گمشدہ افرادکے لاشوں کی برآمدگی پر پارلیمانی سیاست کرنے والوں کی خاموشی اور بےاختیاری ثابت کرتی ہے کہ پاکستان میں جمہوریت اور پارلیمانی نظام برائے نام ہے۔

ڈاکٹراللہ نذربلوچ نے کہا نشتر ہسپتال کا واقعہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل لاہور میں سینکڑوں نامعلوم افراد کی لاشیں ملیںجنہیں ڈی این اے کے بغیر لاوارث کے طور پر دفنا دیا گیا۔  بلوچستان میں توتک، پنجگور اور خانوزئی میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئیںلیکن کہیں پر بھی نہ ان لاشوں کا ڈی این اے ہوا اور نہ ہی ذمہ داروں کا تعین کیا گیا لیکن بلوچ قوم نے اپنے قاتل کو پہچان لیا ہے اوراس قاتل کے مظالم سے نجات کے لیے قربانیوں کا تاریخ رقم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا پاکستانی فوج کے جرنیل بلوچستان میں یونیورسٹیوں کے دورے کررہے ہیں تاکہ بلوچ قوم کے سامنے پاکستانی فوج کاایک بہتر امیج پیش کیاجائے لیکن انہی دوروں کے دوران فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں میں اضافہ کرکے بلوچ قوم کو یہ پیغام دیجارہی ہے کہ قابض فوج بلوچ نسل کشی اور اجتماعی سزا کے عمل سے ہرگز باز نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا ایک نئی حکمت عملی کے تحت بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لاشوں کو بلوچستان کے بجائے پنجاب کے ہسپتالوں کے حوالےکیا جارہا ہے تاکہ بلوچ عوام کے رد عمل سے بچا جاسکے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اس طرح کی بربریت واضح کر چکی ہے کہ پاکستان کے خلاف مسلح جدوجہدایک ضروری عمل ہے۔ ہم مسلح جنگ کے ذریعے ہی اپنا دفاع کر سکتے ہیں اور اپنا حق آزادی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس طرح کےمظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری پاکستان پر معاشی پابندیاں عائد کرے اور اپنی کسی بھی تعاون کو اسیسے مشروط کرے۔